رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله سید محمد علی علوی گرگانی نے نوجوان عالمی تنطیم کے اراکین سے ملاقات میں اس بیان کے ساتھ کہ یہ دعوا کیا جا سکتا ہے کہ کسی بھی ملک پر فلسطین جتنا ظلم و جور نہیں ہوا ہے بیان کیا : میں تقریبا ۵۸ سال قبل خانہ خدا کے زیارت کے بعد فلسطین گیا تھا اور اس وقت جس حصہ میں فلسطینی رہتے تھے اور جس حصے میں صیہونی حکومت تھی ایک دوسرے سے الگ تھے اس وقت تک اس ملک پر غصب نہیں ہوا تھا ۔
انہوں نے وضاحت کی : لیکن اس وقت کئی برس گذر گئے ہیں فلسطین کی مظلوم عوام پر ظلم و ستم ہو رہا ہے حالانکہ قرآن کریم اور روایت میں تاکید ہوئی ہے کہ مسلمان شخص جب دیکھتا ہے کہ دوسرے مدد کے محتاج ہیں اور اس کی مدد نہ کرے تو وہ یقینا مسلمان نہیں ہے ؛ کبھی امریکا اور اس کے حامی ایران پر اعتراض کرتے ہیں کہ ایران کیوں فلسطین کا دفاع کرتا ہے ، یہ اس وجہ سے ہے کہ ہم لوگ مظلوموں کے حامی ہیں اور خاموش نہیں بیٹھ سکتے ہیں ۔
درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے اس اشارہ کے ساتھ کہ پیغمبر اکرم (ص) کبھی بھی ظلم کے سامنے خاموش نہیں بیٹھتے تھے بیان کیا : خداوند عالم بھی قرآن کریم میں فرماتا ہے : « ظغیان نہ کرو اور لوگوں کے حق میں ظلم نہ کرو کیوںکہ اس کے علاوہ ہمارے غضب میں مبتلی ہو جاو گے »، اس وجہ سے خداوند عالم بھی دوسروں کے حقوق کے لئے زیادہ اہمیت دی ہے لیکن انسان کی طبعیت یہ ہے کہ دوسروں کا حق پامال کرے اور ظلم کرنے کی کوشش میں رہے ۔
انہوں نے بیان کیا : نہ صرف مسلمان بلکہ کوئی با ضمیر انسان بھی ظلم کو دیکھ کر برداشت نہیں کر سکتا اور کچھ نہ کہے ایسا نہیں کر سکتا ہے ، جہاں تک کہ ورایت میں بیان ہوا ہے اگر انسان دیکھ رہا ہے کہ حیوان آگ میں گر گیا ہے اور اس کو اس آگ سے نہ بچائے تو خداوند عالم قیامت کے روز اس پر رحم نہیں کرے گا ، اس بنا پر دوسرے کے حق کی پائمالی نہ کرنا اسلام کی بنیادی اصول میں سے ہے ، لیکن دیکھا جا رہا ہے کہ ایک ظالم و غاصب حکومت کئی برس سے فلسطین کی عوام کی زندگی اس ملک کے باشندوں پر سخت و تلخ کر دی ہے ۔
حضرت آیت الله علوی گرگانی نے اس بیان کے ساتھ کہ اسلامی ممالک جو کہ اسلام کا دعوا کرتے ہیں اس کو فلسطین کے مسئلہ میں میدان میں آنا چاہیئے بیان کیا : یقینا یہ خود بھی سامراجیت کے زیر تحت ہیں اور یہ لوگ خود کو خادم الحرمین جانتے ہیں اور خاموش ہیں اور یہاں تک کہ دشمنوں کی مدد بھی کرتے ہیں ۔
انہوں نے یاد دہانی کرائی : یہ تنظیم کس کا مقصد یہ ہے کہ فلسطین کی مظلوم عوام کی آواز ساری دنیا کے لوگوں تک پہوچائے یہ ایک نیک و اچھا قدم ہے اور شاید آپ لوگوں کے اس قدام کی برکت سے اس مظلوم قوم کو فتح و کامیابی حاصل ہو اور فسطین قوم کی آواز دنیا کے لوگوں تک پہوچ جائے اور ہمارا ملک بھی قائد انقلاب اسلامی کی با برکت وجود جو اس مسئلہ میں پیش قدم ہیں فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت میں کوئی کمی نہیں کرے نگے ۔