رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سنی علماء کونسل عراق کے سربراہ شیخ خالد الملا نے اپنے بیان میں امریکن کانگریس کی جانب سے اسلامی استقامتی تحریک نجباء پر پابندی لگائے جانے پر عکس العمل کا اظھار کیا اور کہا : امریکا اس طرح کے اقدامات کے ذریعہ ملک کو متزلزل کرنے اور فتنہ انگیزی میں مصروف ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: امریکا کے اس طرح کے اقدامات ، عراق کے داخلی ثبات کو بے اہمیت دینا ہے ، عراقی عوام کا تجربہ اس بات کا بیانگر ہے کہ امریکا نے ہمیشہ ملک میں شدت پسندوں کے آنے پر سکوت سے کام لیا اور ان کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا ۔
سنی علماء کونسل عراق کے سربراہ نے واضح طور سے کہا: تمام تحریکیں اور عوامی فورس سب کے سب عراقی ہیں ، ان میں روس ، چچن ، ایران یا دیگر ممالک کے افراد شامل نہیں ہیں ، عوامی فورسز بغداد کے ساقط ہونے کے قریب مرجع عظیم القدر حضرت آیت الله العظمی سیستانی کے حکم سے بنائی گئی ۔
انہوں نے مزید کہا: عراقی پارلیمنٹ نے بھی عوامی فورس کے حق میں قانون پاس کیا ہے ، لہذا اس کی کسی بھی ٹکڑی پر تہمت لگانا ملت عراق کے عزم و ارادہ پر تہمت لگانا ہے ۔
عوامی فورس نے عراق کو داعش کے چنگل سے نجات دلائی
شیخ خالد الملا نے یاد دہانی کی : اگر عوامی فورس کے نائب سربراہ ابومهدی المهندس اور اسلامی استقامتی تحریک نجباء جیسے آرگنائزیشنز نہ ہوتے تو آج بغداد پر داعش کا قبضہ ہوتا اور ہم جیسے افراد یا مارے جاتے یا ملک چھوڑنے پر مجبور ہوتے ۔
انہوں نے امریکن کانگریس کی جانب سے اسلامی استقامتی تحریک نجباء پر پابندی لگائے جانے کو ایکی خطا بتایا اور کہا: دھشت گردی سے مقابلے کے لئے بنا عالمی اتحاد کہ جسے خود داعش سے مقابلے دعوی ہے کیوں ہماری شھریوں کو کہ جو بلا شک و شبہ دھشت گردوں سے بر سرپیکار ہیں ، دھشت گرد بتاتے ہیں ؟ ۔
سرزمین عراق کے اس سنی عالم دین نے کہا: تمام عراق حکمران اور ذمہ داران نائب صدر جمھوریہ نوری مالکی ، قومی اتحاد پارٹی کے سربراہ حجت الاسلام سید عمار حکیم اور سابق نائب صدر جمھوریہ خضر الخزاعی کی طرح شفاف موقف اپنائیں اور عوامی فورس کو ملک کی امنیت کا تامین کرنے والا سمجھیں ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ دھشت گرد داعش پر پیروزی جنگ کے خاتمہ کی نشانی نہیں ہے کہا: جیسا کہ وزیر داخلہ قاسم الاعرجی اور عوامی فورس کے نائب سربراہ ابومهدی المهندس نے کہا داعش کے افکار و نظریات و عقائد سے مقابلہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے ۔
شیخ خالد الملا نے استقامت کے اسلحہ کے سلسلہ میں نائب صدر جمھوریہ اسامه النجیفی اور عراق کے پارلمینٹ اسپیکر سلیم الجبوری کے حالیہ بیانات پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا: جب داعش نے سرزمین پر عراق پر قبضہ جمالیا تو ملک کے فرزندوں نے اپنے ہاتھوں میں اسلحہ اٹھا لیا اور عراق کا دفاع کیا ۔
انہوں نے مزید کہا: 100 سے زیادہ ممالک کے دھشت گردوں نے داعش کی ہمراہی میں عراق پر قبضہ جمانے کی کوشش کی ، شیعہ و سنی مسجدوں اور چرچ گھروں کو منھدم کردیا اور بہت سارے میوزیم کو کھلم کھلا نابود کرڈالا ۔/۹۸۸/ ن۹۷۲