رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سنی تحریک کے سربراہ محمد ثروت اعجاز قادری نے اسلام آباد میں 20 روز سے جاری ختم نبوت کے دھرنے کے شرکاء پر کھانا پانی بند، بجلی اور بنیادی سہولتوں سے محروم کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت بیرونی اشاروں پر ہٹ دھرمی کے بجائے وفاقی وزیر قانون کو مستعفی کرے۔
انہوں نے بیان کیا کہ دھرنے کے شرکاء پر آنچ بھی آئی تو اس کی ذمہ دار حکومت اور اس کے غیر جمہوری فیصلے ہونگے، دھرنے کے شرکاء کو کھانے پینے اور بجلی سے محروم کرنا انسانی حقوق کے آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہوگا، عدالتوں کا کام عوام ریلیف دینا ہوتا ہے، حکومت کی طرف سے کھانے پینے اور بنیادی ضروریات سے دھرنے کے شرکاء کو محروم کرنا یزیدیت کا کردار ہوگا۔
ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ ختم نبوت کا تحفظ کرنا ہمارے ایمان کا اہم جز اور فرض اعظم ہے، وزیر قانون کو مستعفی نہ کرنا اغیار کو خوش کرنیکا عمل ہے، طاقت کے زور پر دھرنے کو ختم کرنے کی کوشش کی، تو ملک بھر کے ریڈ زون پر دھرنے ہونگے، ہمارے لئے ریڈ زون ختم نبوت ہے، جس پر جان بوجھ کر گھسنے اور ڈاکہ مارنے کی کوشش کی گئی۔
ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ وفاقی حکومت وزیر قانون کو بچانے کیلئے مظالم کے پہاڑ توڑنے سے باز رہے، ایسا نہ ہو کہ عاشقان رسولؐ کسی کے کنٹرول میں نہ رہیں، حکومت کے کسی بھی یزیدی فیصلے کے سامنے خاموش نہیں بیٹھیں گے، حکومت کو ٹکراؤ سے نقصان کے سوا کچھ نہیں ملے گا، غیر جمہوری و غیر آئینی فیصلے کا فائدہ آمریت کو ہوگا، دھرنے کا مقصد حکومت گرانا نہیں ہے، لیکن حکومتی منفی فیصلے حکومت کو ختم کردینگے۔
انہوں نے کہا کہ اصلاحاتی الیکشن بل میں ختم نبوت کو ختم کرنے کی چوری پکڑی گئی، کیا حکومت اور عدالتیں چور کو سزا نہیں دینگی، حکومت کی نیت اچھی نہیں، لیکن عدالتوں سے عوام کو امیدیں ہیں، اعلیٰ عدلیہ ازخود نوٹس لے، وزیر قانون کو طلب کرے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/