رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب کے وزیرخارجہ عادل الجبیرنے فرانس کے ٹی وی چینل سے گفتگو میں حیرت انگیز طور پر امریکہ کے بارے میں نرم لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل اورفلسطین کے درمیان قیام امن کے سلسلے میں بہت ہی سنجیدہ ہیں۔
عرب ذرائع کے مطابق امریکی صدر نے سعودی عرب کے ساتھ مشورے کے بعد بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قراردیا تھا۔اطلاعات کے مطابق سعودی عرب نے ایک بار پھر حیرت انگیز طور پر امریکہ کے بدنام زمانہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں پرنرم لہجہ اختیار کرتے ہوئے یہ تک کہہ ڈالا کہ امریکی صدراسرائیل اور فلسطین کے درمیان قیام امن کے لیے سنجیدہ ہے۔ عرب ذرائع کے مطابق سعودی عرب بڑے پیمانے پر ڈالر خرچ کرکے خطے میں امریکہ اور اسرائیل کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔
ذرائع کے مطابق سعودی عرب نے ترکی کے شہر استنبول میں بیت المقدس کے بارے میں ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس میں بھی شرکت نہیں کی۔ عرب عوام سعودی عرب کو خائن اور غدار قراردے رہے ہیں جبکہ کل اردن میں مظاہرین نے سعودی عرب کے خلاف نعرے لگائے اور فلسطینیوں نے بھی سعودی بادشاہ اور ولیعہد کی تصویروں کو نذر آتش کیا ہے۔
عرب ذرائع ابلاغ بیت المقدس کو حق اور باطل کی پہچان کا معیار قراردے کر سعودی عرب کو باطل محاذ کا علبردار قراردے رہے ہیں۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰