‫‫کیٹیگری‬ :
18 December 2017 - 12:45
News ID: 432302
فونت
لبنان کے سنی عالم دین:
علمائے استقامت عالمی یونین کے جنرل سکریٹری نے اسرائیل اور سعودیہ عربیہ کے درمیان دوستانہ تعلقات قائم کئے جانے کی شدید مذمت کی اور کہا: اسرائیل سے دوستانہ تعلقات حرام ہیں ۔
شیخ ماهر حمود

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علمائے استقامت عالمی یونین کے جنرل سکریٹری شیخ ماهر حمود نے ایک لبنانی نیوز پیپر کو انٹرویو دیتے ہوئے اسرائیل اور سعودیہ عربیہ کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کے منفی اثرات کی بہ نسبت خبردار کیا ۔

شیخ حمود نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ سعودیہ اور اسرائیل کے دوستانہ تعلقات کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ اس مسئلہ کی بازگشت دور قیام حکومت آل سعود کی جانب ہے کہا: بہت سارے مورخین اس بات کے معتقد ہیں کہ اسرائیل کی تاسیس میں خود سعودیہ عربیہ کا بہت بڑا ہاتھ رہا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا: محمد‌ بن ‌سعود اور محمد بن ‌عبد الوهاب کے دور حکومت میں سعودی وھابیوں نے جس رقبہ پر قبضہ جمایا یہ غاصب صھیونیت اسرائیل کی تاسیس کی موافقت کے بعد انجام پایا ہے ، تاریخ میں اس کی سند اور اس کے دستاویز موجود ہیں ۔

علمائے استقامت عالمی یونین کے جنرل سکریٹری نے یاد دہانی کی: ہر وہ عمل جو اسرائیل سے تعلقات قائم ہونے یا سعودی اور اسرائیل تعلقات کو گہرے ہونے کا سبب بنے اسلامی دلیلوں کی روشنی میں حرام ہے ۔

سرزمین لبنان کے اس سنی عالم دین نے آل‌ سعود کے ہاتھوں یمن کے بے گناہ عوام کے مارے جانے کی شدید مذمت کی اور کہا: سعودیہ کو یمن کے بے گناہ عوام کے قتل عام کا کوئی حق نہیں ، سعودیہ نے جو کچھ بھی انجام دیا ہے وہ تمام کا تمام جرم و جنایت ہے ۔

شیخ حمود نے اسلام اور مسلمانوں کے مستقبل کے سلسلے میں موجود مرسل آعظم(ص) کی حدیث کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: رسول اسلام(ص) سے حدیث نقل ہے کہ ملت اسلامیہ اس حد تک پہونچ جائے گی بعض اسلام سے پلٹ (مرتد) جائیں گے کہ افسوس ان دنوں ہم اس کے بات کے شاھد ہیں ۔

انہوں نے آخر میں واضح طور سے کہا: اگر ہم لبنان ، فلسطین ، بعض علمائے دین و ملت عرب اور مسلمانوں کی استقامت کو الگ کردیں تو اسلام کا نام نہ بچے گا کیوں کہ ملت اسلامیہ اپنے مقدسات کے دفاع ، دین اسلام کی تبلیغ اور دیگر اسلامی معلومات کی ترویج میں پیچھے رہ گئی ہے ۔/۹۸۸/ ن۹۷۵

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬