21 December 2017 - 20:23
News ID: 432348
فونت
ڈاکٹر علی اکبر ولایتی :
مجمع تشخیص مصلحت نظام کے رکن نے کہا : حتی وہ عرب حکومتیں جنھیں امریکہ کا اتحادی یا غلام کہا جاتا ہے وہ بھی امریکی صدر کے اس اقدام کی مذمت کرنے پر مجبور ہوگئی ہیں۔
ڈاکٹر علی اکبر ولایتی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجمع تشخیص مصلحت نظام کے رکن اور رہبر معظم کے بین الاقوامی امور کے مشیر ڈاکٹر علی اکبر ولایتی  نے العالم کے ساتھ گفتگو میں ایران کی طرف سے فلسطینی انتفاضہ کی مکمل حمایت پر تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ شرائط کے پیش نظر مسلمان اور اسلامی ممالک بالفور 2 کو ہر گز برداشت نہیں کریں گے۔

انھوں نے امریکہ کے صدر ٹرمپ کی طرف سے بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قراردینے کے اقدام کو شیطانی اقدام قراردیتے ہوئے کہا امریکی صدر نے در حقیقت صہیونیوں کی حمایت میں بالفور 2 کا اعلان کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ 1917 میں بالفور 1 کا جب برطانوی وزير خارجہ نے اعلان کیا اور اس اعلان کے ذریعہ فلسطینی سرزمین کو صہیونیوں کے حوالے کردیا اس وقت شرائط کچھ اور تھے پہلی عالمی جنگ تھی مسلمان دباؤ کا شکار تھے عثمانیوں کو شکست ہوگئی تھی اور اس قسم کی سازش کا مقابلہ کرنے کی مسلمانوں میں ہمت نہیں تھی لیکن آج شرائط بالکل مختلف ہیں اور مسلم ممالک بالفور 2 کو ہر گز برداشت نہیں کریں گے۔

ولایتی نے کہا کہ حتی وہ عرب حکومتیں جنھیں امریکہ کا اتحادی یا غلام کہا جاتا ہے وہ بھی امریکی صدر کے اس اقدام کی مذمت کرنے پر مجبور ہوگئی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کے علاوہ دیگر ممالک بھی امریکی صدر کے اقدامات کے خلاف ہیں سکیورٹی کونسل کے 15 میں 14 ممالک نے امریکی صدر کے اقدام کو مسترد کردیا ہے ۔

انھوں نے کہا کہ فلسطین کامستقبل روشن اور تابناک ہے اور فلسطینیوں کی فتح یقینی ہے فلسطینیوں کا تیسرا انتفاضہ فتح و ظفر کی جانب بڑھ ہے تیسرا انتفاضہ بہت ہی قوی اور مضبوط ہے اور ایران بیت المقدس کی آزادی تک فلسطینیوں کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھےگا کیونکہ فلسطینیوں کی حمایت مسلمانوں کی دینی، اسلامی، اخلاقی اور انسانی ذمہ داری ہے۔

ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے داعش دہشت گرد تنظیم کے ذریعہ مسئلہ فلسطین کو دبا دیا تھا لیکن داعش کی شکست کے بعد اللہ تعالی نے مسئلہ فلسطین کو ایک بار پھر دنیا بھر میں اجاگر کردیا لیکن امریکہ داعش کو زندہ رکھنے کی تلاش وکوشش میں ہے امریکہ داعش کو اسرائيل کی ڈھال بنانا چاہتا ہے اور داعش کے ذریعہ مسئلہ فلسطین کو دبا کررکھنے کی کوشش کررہا ہے۔ داعش کا تنظیمی لحاظ سے خاتمہ ہوگیا ہے لیکن داعشی افراد ابھی بھی موجود ہیں جنھیں امریکہ پھر منظم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬