23 December 2017 - 14:09
News ID: 432375
فونت
قائد ملت جعفریہ پاکستان:
قائد ملت جعفریہ پاکستان کا کہنا تھا کہ مسلم امہ نے جس طرح بیت المقدس کے حوالے سے یکجہتی کا مظاہرہ کیا اور بعدازاں اس معاملے کو جنرل اسمبلی میں لے کر گئے اور وہاں سے کامیابی حاصل کی، یہ ایک مستحسن اقدام ہے، اب اس قرارداد کی منظوری کے بعد مسلم امہ کو مزید اقدامات بھی اٹھانا ہونگے۔
حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام و المسلمین سید ساجد علی نقوی نے علماء سے گفتگو میں کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح ؒنے ابتداء ہی میں دو ٹوک الفاط میں واضح کر دیا تھا کہ اسرائیل غیر قانونی اور غاصبانہ ریاست ہے، بانی پاکستان کے اس بیان کی روشنی میں ناجائز ریاست کو تسلیم کرنیوالا ہر اقدام غیر قانونی اور غاصبانہ ہوگا، اقوام متحدہ میں بیت المقدس کے حق میں قرارداد منظور ہونا مستحسن اقدام، عالمی برادری کے متفقہ فیصلے نے مسلم اُمہ کے اس موقف پر مہر تصدیق ثبت کر دی کہ فلسطینی سرزمین پر صیہونیت کا قبضہ ناجائز ہے، امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے قرارداد کو تسلیم نہ کیا جانا بین الاقوامی قوانین کی صریحاً اور کھلم کھلا نفی ہے، اگر مذکورہ ممالک اس قرارداد کو تسلیم نہیں کرتے تو پھر امہ آئندہ کے لئے ٹھوس لائحہ عمل مرتب کرے، صرف مذمتی قراردادوں سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، دنیا میں پائیدار امن کیلئے تمام مذاہب اور اقوام کے بنیادی حقوق تسلیم کرنا ہونگے، برصغیر میں امن مسئلہ کشمیر اور مشرق وسطٰی میں مسئلہ فلسطین کے حل سے ممکن ہے۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ مسلم امہ نے جس طرح بیت المقدس کے حوالے سے یکجہتی کا مظاہرہ کیا اور بعدازاں اس معاملے کو جنرل اسمبلی میں لے کر گئے اور وہاں سے کامیابی حاصل کی، یہ ایک مستحسن اقدام ہے، اب اس قرارداد کی منظوری کے بعد مسلم امہ کو مزید اقدامات بھی اٹھانا ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے قرارداد کی مخالفت نے بہت سے سوالات کو جنم دیا ہے اور واضح کر دیا ہے کہ یہ دونوں ملک کسی قانون یا ضابطے کو نہیں بلکہ بین الاقوامی قوانین کی راہ میں بھی نہ صرف حائل ہیں بلکہ وہ اقوام متحدہ جیسے متفق ادارے کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرکے خود سری اور دھمکی میں حد سے آگے بڑھ گئے ہیں، عالمی برادری کو اب اس کا بھی تدارک کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ دوسروں کو انسانیت اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کا درس دینے والا ملک جب خود انسانی اقدار اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو پاﺅں تلے روندے تو جب اس کیخلاف قرارداد آئے تو کیوں آپے سے باہر ہو جاتا ہے، میٹھا میٹھا ہپ ہپ اور کڑوا کڑوا تھو تھو والی پالیسی ترک کرنا ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر اقوام عالم واقعی سنجیدہ ہے کہ دنیا میں پائیدار امن کا خواب شرمندہ تعبیر ہو تو پھر تمام مذاہب اور اقوام کی بنیادی حقوق کو تسلیم کرتے ہوئے جیو اور جینے دو کی پالیسی پر عمل پیرا ہونا ہوگا، جب تک اسلامی دنیا میں بیرونی تسلط ختم نہیں کیا جاتا، اس وقت تک امن شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا، برصغیر میں مسئلہ کشمیر اور مشرق وسطٰی میں مسئلہ فلسطین کے حل تک مکمل اور پائیدار امن ممکن نہیں ہوگا۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬