رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی شاہ گیلانی نے بھارت کے سابقہ وزیر داخلہ پی چدمبرم کے بیان کہ جموں کشمیر پر بھارتی حکومت کی سخت پالیسی ناکام ہوگئی ہے اور دانشمندی ہے کہ جموں کشمیر کے سیاسی حل کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے کو دیر آید اور درست آید قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ مسئلہ کشمیر کی اصل ذمہ دار کانگریس قیادت ہے جس نے جموں کشمیر کے لوگوں کے ساتھ قومی اور بین الاقوامی سطح پر وعدے کئے کہ ان کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا اور ان وعدوں کے ایفا کے لئے جموں کشمیر کے لوگ جدوجہد کر رہے ہیں اور اس حوالے سے انہوں نے بیش بہا قربانیاں بھی پیش کی ہیں۔
حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین نے مزید کہا کہ بھارت میں کانگریس کی حکومت تقریباً ساٹھ سال تک رہی ہے اور انہوں نے جموں کشمیر کے مظلوم عوام کی جائز آواز کو ہمیشہ طاقت کی بنیاد پر کچلنے کے لئے ہر وہ ظالمانہ اور جابرانہ حربے استعمال کئے جو ان کے پاس موجود تھے، مگر ان سب کی ناکامی کے بعد اب کانگریس لیڈر شپ جان چکی ہے کہ یہ سب حربے ناکام ہوچکے ہیں اور ان سے کبھی بھی کشمیریوں کے حوصلوں کو توڑا نہیں جاسکتا ہے، اب وہ کھل کر پی جے پی لیڈر شپ کو مشورہ دیتے ہیں کہ طاقت اور ظلم و جبر سے مسئلہ کشمیر حل ہونے والا نہیں ہے۔
حریت کانفرنس (گ) نے کہا کہ ہمارا روزِ اول سے ہی یہ موقف رہا ہے کہ جموں کشمیر کا مسئلہ ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اس کو سیاسی طور پر ہی حل کیا جاسکتا ہے، لیکن بھارت کے حکمرانوں نے اس سیاسی مسئلہ کو فوجی طاقت کی بنیاد پر گول کرنے کی ہمیشہ کوشش کی ہے اور اس حوالے سے وہ جموں کشمیر کے لوگوں کو طاقت کے زور پر مرعوب کرنا چاہتے ہیں۔
سید علی شاہ گیلانی نے واضح کردیا کہ جنونی، غیر سیاسی اور غیر انسانی طرزِ عمل اور سوچ سے کشمیری آزادی پسند عوام ماضی میں بھارتی حکمرانوں کے ظلم و جبر سے مرعوب ہوئے ہیں اور نہ مستقبل میں وہ ان کا کوئی اثر لیں گے۔ وہ اپنے پیدائشی اور بنیادی حق کے لیے ایک جائز جدوجہد کر رہے ہیں اور جب تک بھارت کا ایک بھی سپاہی جموں کشمیر کی سرزمین پر موجود ہے، یہ جدوجہد ہر قیمت اور ہر صورت میں جاری رہے گی۔
انہوں نے آزادی پسندوں کو آہنی ہاتھوں سے کچلنے کے پی جے پی کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ظلم اور جبر کی وہ کوئی شکل نہیں ہے، جو بھارت نے پچھلے ستر سال کے دوران میں کشمیریوں پر نہ آزمائی ہو، البتہ اس کے ذریعے سے تنازعہ کشمیر کی ہئیت اور حیثیت کو تبدیل کیا جا سکا ہے اور نہ کشمیریوں کا ولولہ اور جذبۂ آزادی سرد پڑ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ کل بھی بھارت کے جبری قبضے کے خلاف تھے اور وہ آج بھی ہیں۔بھارت نے کشمیر میں اپنی تمام تر فوجی طاقت جھونک دی ہے اور وقت وقت پر کشمیریوں کو رعایات اور مراعات کے عوض بھی خریدنے کی کوشش کی ہے، البتہ نتیجہ صفر ہے اور سات دہائیاں گزرنے کے بعد بھی کشمیر میں محبوبہ مفتی اور عمر عبداﷲ جیسے چند لوگوں کے سوا بھارت کا کوئی خریدار پیدا نہیں ہوا ہے، اس کے برعکس کشمیر کی نوجوان نسل کا جذبۂ آزادی اور زیادہ مضبوط اور توانا ہوگیا ہے اور وہ نئی دہلی کے ساتھ کسی بھی طرح کا سمجھوتہ کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔
سید علی شاہ گیلانی نے کہا کہ آر ایس ایس اور دوسرے جنونی لوگ آئندہ بھی اپنی ہٹ دھرمی کی پالیسی پر قائم رہیں تو ان کے حق میں کوئی نتیجہ نکلنے والا نہیں ہے۔ ہر آنے والا وقت ان کے لئے زیادہ سخت ہوگا اور وہ کشمیری قوم کے جذبۂ آزادی کو کسی بھی صورت میں دبانے میں کامیاب نہیں ہوجائیں گے۔
حریت کانفرنس نے دہلی کے پالیسی سازوں کو مشورہ دیا کہ وہ شُتر مرغ کی طرح ریت میں سر چھپانے کے بجائے زمینی حقائق کو قبول کرنے کا مادہ اپنے آپ میں پیدا کریں اور کشمیر کے حوالے سے اپنی ناکام پالیسی پر اصرار کرنا ترک کریں۔
حریت کانفرنس (گ) نے واضح کیا کہ کشمیر کا متنازعہ ہونا ایک اٹل حقیقت ہے اور اس سے آنکھیں بند کرنے سے یہ حقیقت تبدیل نہیں ہوسکتی ہے۔ بہتر یہی ہے کہ بھارتی حکمران اپنی ضد اور ہٹ دھرمی چھوڑ کر کشمیری عوام کی امنگوں اور آرزوؤں کا احترام کرتے ہوئے انہیں اپنے مستقبل کے تعین کا فیصلہ کرنے کے وعدوں کو پورا کریں، کیونکہ بھارت کی اسی ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے جموں کشمیر میں دونوں طرف سے انسانی زندگیوں کا اتلاف جاری ہے اور جب تک یہ مسئلہ الجھتا رہے گا انسانی زندگیوں کا اتلاف بھی جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ طاقت اور صداقت کے درمیان معرکے میں ہمیشہ صداقت ہی کامیاب ہوتی ہے اور ہم لوگ صداقت پر ہیں اور ان شاء اللہ ہماری جیت یقینی ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/