رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اعلی ایرانی سفارتکار نے کہا ہے کہ امریکہ، ہمیں جوہری معاہدے سے نکلنے کے لئے مشتعل کررہا ہے مگر ہم اس کی جال میں نہیں پھنسیں گے۔
یہ بات نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے سیاسی امور سید عباس عراقچی نے اطالوی اخبار (la Repubblica) کو خصوصی انٹریو دیتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ کہ ایران جوہری معاہدے سے علیحدگی دنیا میں امریکہ کی ساکھ کو متاثر کرے گی۔
عراقچی کا کہنا تھا کہ امریکہ، ایران کو جوہری معاہدے سے نکلنے کے لئے مشتعل کررہا ہے مگر ہم اس کی جال میں نہیں پھنسیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جوہری معاہدہ ایک عالمی معاہدہ ہے جس پر پابند رہنا ہماری پالیسی کا جز ہے چنانچہ امریکہ اس سے علیحدہ ہوجائے تو دنیا کا کوئی بھی ملک اس کے ساتھ کبھی مذاکرہ نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ اور یورپی ممالک اپنے وعدوں پر قائم نہ رہیں تو شمالی کوریا بھی مذاکرات کرنے کو ضروری نہیں سمجھے گا۔
انہوں نے ایران اور یورپ کے تعاون کے خلاف امریکی عزائم بالخصوص پاسداران انقلاب فورس کو دہشتگردی لسٹ میں شامل کرنے کے حوالے سے بتایا کہ جوہری معاہدہ صرف اقتصادی معاملات تک محدود نہیں بلکہ یہ دنیا میں تخفیف اسلحہ کے پروگرام کے لئے مشترکہ جامع پلان ہے۔
ہم نے ایک پُرامن عمل کے ذریعے جوہری امور پر پیچیدہ بحران کا خاتمہ کردیا لہذا حل ہوئے بحران کو دوبارہ اُجاگر کرنے سے عالمی تخفیف اسلحہ کے عمل پر منفی اثرات ہوں گے۔
عراقچی نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے وعدوں پر قائم ہے اور ہم توقع رکھتے ہیں کہ دوسرے فریق بھی اپنے وعدوں پر عمل درآمد کو یقنی بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ، جوہری معاہدے کے مکمل نفاذ کے لئے بنائی گئی فضا کو خراب کررہا ہے لہذا یورپی ممالک خبردار رہیں کہ انھیں اس معاہدے کو پہلے تہران پھر واشنگٹن میں بچانا ہوگا۔
سید عباس عراقچی نے جوہری معاہدے کے ساتھ ایران کے میزائل پروگرام پر مذاکرات کے امکانات کی تردید کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہمارے پاس منطقی وجوہات تھیں جس کے تحت غیرجوہری امور پر مذاکرات نہیں کئے اور فیصلہ کیا تھا کہ صرف جوہری پروگرام پر بات چیت ہوگی تا کہ مسئلے کا حل نکالا جاسکے۔
خطے میں ایران کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور اس حوالے سے بعض فریقین کے خدشات پر تبصرہ کرتے ہوئے نائب ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ کیا خطے میں بعض ممالک کی شکست کا ذمہ دار ہم ہیں؟ ہم قصور وار نہیں۔ اگر عراق کے شیعہ حلقے کے ساتھ ہمارے قریبی تعلقات نہ ہوتے تو آج عراق دہشتگردوں کی جنت بنی ہوتی یا اگر ایران نہ ہوتا تو دہشتگردوں نے دمشق پر قبضہ کرلینا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سعودیوں نے یمنی حوثیوں پر حملہ کرکے دعوی کیا تھا کہ ٹھیک دو مہینے کے اندر مشکلات کا خاتمہ کریں گے مگر اب تین سال بیت گئے۔ ایران نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ خطے میں استحکام لائے کیونکہ امن میں ہی سب کا فائدہ ہے۔
ایران میں انسانی حقوق کی صورتحال کے حوالے سے کہا کہ دوسرے ممالک کے مقابلے میں ایران میں انسانی حقوق کی صورتحال بہتر ہے مگر کوئی اس بات پر توجہ نہیں دیتا کہ سعودی عرب میں چند مہینوں کے اندر 40 لوگوں کے سر اڑادئے گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی قوم آئین کے مکمل نفاذ کی خواہاں ہے جس میں انسانی حقوق کا احترام کرنا بھی شامل ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/