رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صوبہ مشرقی آذربائیجان کے عوام کے مختلف طبقات سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام شکوے کے باوجود انقلاب اور اسلامی نظام کے ساتھ ہیں۔ اطلاعات کے مطابق یہ ملاقات 29 بہمن 1356 ہجری شمسی کے تاریخی واقعہ کی مناسبت سے انجام پذیر ہوئی ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سال 22 بہمن کی ریلیوں میں عوام کی بے نظیر اور بھر پور شرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حقیقت میں اس سال 22 بہمن کی ریلیاں گذشتہ سالوں کی نسبت عظیم اور متفاوت تھیں۔ عوام نے 39 سال کے بعد بھی انقلاب اسلامی کے ساتھ اپنی وفاداری اور تعاون کا بھر پور ثبوت فراہم کیا یہ ایک عظیم معجزہ ہے جو صرف ایران سے مخصوص ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: عوام کی تنقید صرف حکومت، قوہ مقننہ اور عدلیہ کے بارے نہیں ممکن ہےمیرے بارے میں بھی بعض افراد تنقید کرتے ہوں لیکن اس تنقید میں کوئی منافات نہیں ہے کیونکہ یہ انقلاب عوام کی فداکاری اور عظیم قربانی کی بدولت وجود میں آیا ہے اور عوام اپنے اسلامی انقلاب کے ساتھ کھڑے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی پیشرفت اور ترقی کے سلسلے میں فرمایا: ہم نے انقلاب کی تیسری دہائی اور تیسرے عشرے کو پیشرفت اور عدالت کے نام سے موسوم کیا تھا۔ آج ملک پیشرفت اور ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہے حقیقت میں ملک پیشرفت کی سمت بڑھ رہا ہے اور پیشرفت حقیقی معنی میں ملک کے اندر عیاں ہوگئی ہے لیکن عدالت سے ابھی کافی فاصلہ ہے عدل و انصاف کے سلسلے میں ہم ابھی بہت پیچھے ہیں اور ہم اس خامی کا اعتراف کررہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایران کی علمی پیشرفت اور ترقی سے دشمن آگاہ ہے اسی لئے وہ ایران کی علمی پیشرفت و ترقی کو روکنے کے لئے تلاش و کوشش کررہا ہے لیکن بد قسمتی سے عدم تبلیغات کی وجہ سے ہمارے عوام ملک میں رونما ہونے والی پیشرفت اور ترقی سے آگاہ نہیں ہیں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اقتصادی اور معاشی پالیسیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: مزاحمتی اقتصاد کے ذریعہ ملک کے اندر اقتصادی خوشحالی کو رواج دیا جاسکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے بنیادی آئین کو محترم قراردیتے ہوئے فرمایا: آئین اور قانون کے بغیر ملک کا نظام نہیں چل سکتا ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایٹمی معاہدے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہم نے ایٹمی معاہدے میں اغیار پر اعتماد کیا لیکن انھوں نے ہماری طرف سے معاہدے پر عمل کرنے کے باوجود ہمیں دھوکہ دیدیا جس کے نتیجے میں ہمیں اس معاہدے سے کوئی خاص فائدہ نہیں پہنچا ۔ لیکن ایرانی حکام نے اس سلسلے میں پھر بھی استقامت اور پائداری کا مظاہرہ کیا ایرانی وزير خارجہ نے یورپی ممالک کو واضح پیغام دیا۔ رہبر معظم نے فرمایا: ہمیں تمام شعبوں میں اپنے ملک کے اندر موجود وسائل سے بھر پور استفادہ کرنا چاہیےاور دنیا کے ساتھ باہمی احترام کی بنیاد پر تعلقات کو بھی فروغ دینا چاہیے۔
رہبر معظم نے فرمایا: اگر ہم دفاعی میدان میں کمزور ہوجائیں تو دشمن ہم پر رحم نہیں کرےگا اور وہ دفاعی شعبہ میں ہمیں کمزور کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔ رہبر معظم نے فرمایا: ہم نے ایٹمی ہتھیاروں اور عام تباہی پیھلانے والے ہتھیاروں کے استعمال اور استفادہ کو حرام قراردیا ہے لیکن ملک کے دفاع کے لئے دوسرے تمام وسائل سے بھر پور استفادہ ایرانی قوم کا بنیادی حق ہے اور ہم ایرانی عوام کے اس حق سے چشم پوشی نہیں کریں گے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰