رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شہدائے کیرانی روڈ کوئٹہ کی پانچویں برسی کے موقع پر کوئٹہ یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام منعقدہ تعزیتی جلسہ عام میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام احمد اقبال رضوی نے سانحہ کیرانی روڈ کی پانچویں برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ آج کا احتجاجی جلسہ اس بات کی گواہ ہے کہ دشمن چاہے جتنی سازشیں کرلیں، شیعہ ہزارہ قوم حسینیت کا راستہ کبھی بھی نہیں چھوڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح سانحہ علمدارروڈ اور سانحہ کرانی روڈ کے بعد کوئٹہ کی شیعہ ہزارہ قوم نے ظالم حکومت کے خلاف قیام کیا، وہ پوری پاکستانی قوم کے لئے نجات کا باعث بنی۔
تعزیتی جلسہ عام سے خطاب میں وزیر داخلہ بلوچستان کا کہنا تھا کہ میں شیعہ ہزارہ قوم کے شہیدوں کے پسماندگان کا غم سمجھتا ہوں۔ آج پانچ سالوں بعد بھی شہیدوں کی برسی کی تقریب اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم نے نہ کبھی دہشتگردوں کے آگے سر جھکایا اور نہ آئندہ جھکائینگے۔ شیعہ ہزارہ قوم نے دہشتگردوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ جس نظریئے کو وہ بندوق کے ذریعے ہم پر مسلط کرنا چاہتے تھے، اسکو آپ نے مسترد کر دیا ہے۔
امام جمعہ کوئٹہ و جامعہ امام صادق کے پرنسپل حجت الاسلام محمد جمعہ اسدی کا کہنا تھا کہ کرانی روڈ کے شہیدوں کے پسماندگان کے غم میں پوری پاکستان کی شیعہ برداری برابر کی شریک ہے۔ جس طرح دہشتگردی کے خلاف ہماری قوم متحد ہوئی، اسی طرح ہمیں اپنے تمام قومی مفادات کے حصول کے لئے متحد ہوکر حکومت اور دنیا کے سامنے اکٹھے ہوکر کھڑے ہونا ہوگا۔ وہ دن دور نہیں جب پاکستان سے دہشتگردی کے ناسور کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہو جائے گا۔
احتجاجی جلسے سے خطاب میں ہزارہ قومی جرگے کے صدر حاجی قیوم علی چنگیزی کا کہنا تھا کہ ہمارے قاتل آج بھی کوئٹہ میں دندناتے پھرتے ہیں۔ لشکر جھنگوی کے دو دہشتگرد حافظ عثمان اور ضیاء الحق شاہوانی کو اڑھائی سال قبل ملٹری کورٹس سے موت کی سزا سنائی گئی لیکن آج تک انہیں تختہ دار پر لٹکایا نہیں گیا۔
احتجاجی جلسے کے آخر میں سابق سینیٹر سید فیصل رضا عابدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شیعہ ہزارہ قوم گذشتہ پانچ سالوں سے کرانی روڈ کے شہداء کی یاد میں برسی نہیں بلکہ انصاف نہ ملنے پر احتجاج کر رہی ہے۔ دنیا میں ہم سے زیادہ مظلوم کون ہوگا، جو گذشتہ سترہ سالوں سے نہ بجلی مانگتی ہے، نہ گیس، نہ دیگر مراعات بلکہ صرف اپنے بے گناہ لاشوں کا انصاف مانگ رہی ہیں۔
ملٹری کورٹس سے جن دہشتگردوں کو سزائے موت دی گئی ہیں، سپریم کورٹ نے ان پرعملدرآمد کو غیر قانون طور پر روکا ہوا ہے۔ جب ہم اپنا حق لینے کے لئے عدالت کا دروازہ کھٹ کھٹائیں تو ہم پر توہین عدالت کا الزام لگا دیا جاتا ہے۔ جتنی لاشیں اس قوم نے اٹھائی، اگر دو لاشیں ان ججز کے گھر میں آجاتی تو وہ کہرام مچا دیتے، کیونکہ ان میں وہ برداشت ہے ہی نہیں۔/۹۸۹/ف۹۴۰/