رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے سنیچر کو اکتیسویں بین الاقوامی خوارزمی فیسٹیول کی اختتامیہ تقریب سے خطاب میں کہا کہ ایران تاریخ میں ہمیشہ علم و دانش اور تہذیب و تمدن کا سرچشمہ اور گہوارہ رہا ہے۔
صدر مملکت نے اسی کے ساتھ معاشرے کے سیاسی اور سماجی تبدیلیوں میں تعلیمی اداروں اور یونیورسٹیوں کے بنیادی کردار پر زور دیا۔
صدر ملکت نے اس تقریب سے خطاب میں بین الاقوامی خوارزمی فیسٹیول میں دنیا بھر کے صاحبان و علم و دانش کی شرکت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران وہ ملک ہے جس نے قبل از اسلام اور اسلام آنے کے بعد، دونوں ادوار میں تہذیب و تمدن اور علم و دانش کے فروغ میں بنیادی کردار ادا کیا۔
انھوں نے کہا کہ قبل از اسلام، ایران قدیم میں عظیم دانشوروں، صاحبان علم اور مختلف علوم و فنون نیز معماری کے ماہرین کے وجود نے اس ملک کو علم و دانش کا مرکز اور ایسی تہذیب و تمدن کا مالک بنا دیا تھا جو مصر، چین اور یونان کی تہذیبوں سے کسی طور کم نہیں تھا۔
انھوں نے دوسرے دور یعنی اسلام آنے کے بعد کے دور کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام، نہ صرف یہ کہ اپنے ماننے والوں کو حصول علم کی دعوت دیتا ہے بلکہ یہ مکتب پڑھنے کے حکم سے شروع ہوتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسلام وہ دین ہے جس نے علم و دانش کو فروغ دیا ہے اور علم کی برتری کا قائل ہے۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ اسلام تاکید کرتا ہے کہ علم و دانش کو کسی سرحد میں محدود نہیں کیا جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ علم، علم ہے اور کسی خاص تفکر اور آئیڈیالوجی سے مخصوص نہں ہوتا۔
صدر مملکت نے کہا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ایران میں علم وتمدن کے فروغ کا تیسرا دور شروع ہوا۔
انھوں نے کہا کہ ایران اسلامی صحیح منصوبہ بندی اور انتھک محنت اور کاوشوں سے عظیم تر تہذیب و تمدن کا معمار بن سکتا ہے۔
صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ ایران اس خطے کا پہلا ملک ہے جہاں ڈیموکریسی اور جمہوریت قائم ہوئی۔
انھوں نے کہا کہ ایران اسلامی نے دنیا کے سامنے دینی جمہوریت پر استوار مثالی حکومت دنیا کے سامنے پیش کی ہے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰