28 March 2018 - 18:48
News ID: 435437
فونت
سیمینار سے خطاب میں سابق ایرانی وزیر خارجہ کمال خرازی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ایران بھارت تعلقات پر خدشات سے بخوبی آگاہ ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ ان خدشات کا سدبات ہونا چاہیئے، ایران پاکستان کو دعوت دیتا ہے کہ وہ چین کے ساتھ ملکر چاہ بہار پر کام کرے، اس طرح یہ خدشات خودبخود ختم ہوجائیں گے، سی پیک منصوبے کا خیرمقدم کرتے ہیں اور پاکستان کے ساتھ ملکر کام کرنا چاہتے ہیں، چاہ بہار اور گوادر پورٹ دو سسٹر بندرگاہیں ہیں، دونوں کا آپس میں کوئی مقابلہ نہیں ہے۔
کانفرنس

 رپورٹ: این اے بلوچ

سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی اور تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی شیریں مزاری نے کہا ہے کہ امریکہ، بھارت اور اسرائیل کٹھ جوڑ خطے کی سیکیورٹی کیلئے بڑا خطرہ ہے۔ ایران کے سابق وزیر خارجہ ڈاکٹر کمال خرازی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے چاہ بہار اور بھارت سے تعلقات کے حوالے سے تحفظات سے آگاہ ہیں، پاکستان چین کے ساتھ ملکر چاہ بہار میں کام کرے تو ہم خوش آمدید کہیں گے، اس طرح پاکستان کے خدشات بھی دور ہو جائیں گے۔ پاکستان اور خطے کی سیکیورٹی کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب میں سابق چئیرمین سینیٹ سینیٹر میاں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے پہلے پالیسی بیان میں ایران اور شمالی کوریا کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا تاہم بعد میں امریکہ نے افغانستان میں اپنی ناکامیوں کا سارا ملبہ پاکستان پر ڈال دیا۔ رضا ربانی نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی افغان مہاجرین اور افغان معاشی صورتحال کا سارا بوجھ برداشت کر رہا ہے، ماضی میں افغان جہاد کا حصہ بن کر پاکستان میں منشیات کلچر اور اسلحہ کی لعنت نے ہمارے معاشرے کو گھیر لیا۔

رضا ربانی نے کہا کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرکے ٹرمپ انتظامیہ نے نہ صرف عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی بلکہ تمام اخلاقیات کی بھی دھجیاں اڑائی دی گئیں۔ امریکہ کے اس فیصلے سے نئے انتفادہ تحریک کا آغاز ہوگا۔ سابق چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ خطے میں بھارت، اسرائیل اور امریکہ کی شکل میں نیا نیاگٹھ جوڑ وجود میں آچکا ہے۔ بھارت خطے میں اپنے آپ کو تھانیدار سمجھتا ہے تاہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ پاکستان کسی صورت بھارت کی بالادستی قبول کو نہیں کریگا۔ امریکہ بھارت کو چین کے خلاف بھی استعمال کر رہا ہے۔ رضا ربانی نے کہا کہ بھارت سمیت تمام ہمسایوں سے برابری کی سطح پر تعلقات کے خواہاں ہیں، سابق چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ بھارت اور اسرائیل دونوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہے ہیں، بھارت مقبوضہ کشمیر میں بیلٹ گنوں کے ذریعہ جوانوں کو بینائی سے محروم کر رہا ہے تو اسرائیل نے فلسطین میں جبرو واستبداد کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ پاک ایران تجارت کو فروغ دینا چاہئے اور آئی پی گیس منصوبہ کی جلد تکمیل ہونی چاہیئے، اس منصوبے کی تاخیر کا ہمیں احساس ہے۔

سیمینار سے خطاب میں ایران سے آئے ہوئے مہمان سابق ایرانی وزیرخارجہ اور آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر خاص ڈاکٹر کمال خرازی کا کہنا تھا کہ روس کی جارحیت سے قبل پاک ایران تعلقات مثالی تھے، جب پاکستان نے افغانستان میں امریکہ کے ساتھ ملکر جنگ لڑی تو دونوں ملکوں کے درمیان سرد مری چھا گئی اور یوں بداعتمادی کی فضاء نے ڈیرے ڈال دئیے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ مملک خطے میں عدم استحکام پیدا کر رہے ہیں، مشرق وسطیٰ میں پاکستان کا کردار غیرجانبدارانہ ہے اور ہم اس اقدام کو سراہتے ہیں، باوجود اس کے پاکستان نے اپنی فوجیں سعودی عرب بھیجی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی فوجی اتحاد میں ایران کو مدعو نہیں کیا گیا اور ایران یہ سمجھتا ہے کہ یہ اتحاد دراصل ہمارے خلاف بنایا گیا ہے۔ سابق ایرانی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کا دنیا اور خطے میں کلیدی کردار ہے، پاک ایران اتحاد خطے کی سلامتی و استحکام کے لئے ناگزیر ہے۔

کمال خرازی کا کہنا تھاکہ ایران بھارت تعلقات پر پاکستان کے خدشات سے بخوبی آگاہ ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ ان خدشات کا سدبات ہونا چاہیئے، ایران پاکستان کو دعوت دیتا ہے کہ وہ چین کے ساتھ ملکر چاہ بہار پر کام کرے، اس طرح یہ خدشات خودبخود ختم ہو جائیں گے، سی پیک منصوبے کا خیرمقدم کرتے ہیں اور پاکستان کے ساتھ ملکر کام کرنا چاہتے ہیں، چاہ بہار اور گوادر پورٹ دو سسٹر بندرگاہیں ہیں، دونوں کا آپس میں کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ سابق ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ گیس پائپ لائن، ویزا نرمی اور تجارت کے فروغ سے ہی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر ہوں گے۔ سابق ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایران کے خدشات بھی دور کرنا ہوں گے، سرحدی صورتحال کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان نے ایران، روس اور چین کے ساتھ ملکر اقتصادی اور سیکیورٹی بلاک بنانے کی تجویز دی تھی، ہم اس تجویز کا خیرمقدم کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اس پر معاملات کو آگے بڑھنا چاہیئے۔ خطے کی سیکیورٹی کیلئے باہمی اعتماد کی فضاء کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

تقریب سے خطاب میں ایرانی سفیر مہدی ہنردوست کا کہنا تھا کہ پاک ایران تعلقات کا مستقبل تابناک ہے، دونوں ممالک کے درمیان تمام شعبوں میں تعاون بڑھانے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ دونوں ملکوں کو دہشتگردی جیسے عفریت کا مشترکہ سامنا ہے جس سے ملکر ہی نمٹنا جا سکتا ہے۔ اس سے قبل سیمینار سے خطاب میں ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ جب مشرق وسطیٰ میں مسائل پیدا ہوئے اور امریکی پلان نافذ العمل ہونا شروع ہوا تو واحد ملک ایران ہی تھا جو تن تنہا امریکی اہداف کے مقابل میں لڑ رہا تھا اور ڈٹ گیا، یوں امریکی اہداف کے مقابلے میں ایران آہنی دیوار ثابت ہوا، یہ بات بھی واضح ہو چکی ہے کہ سعودی عرب امریکہ کے ساتھ اتحادی ملک بن چکا ہے جو امریکی اہداف کو آگے بڑھا رہا ہے، اس وقت بادشاہتیں خطرات سے دوچار ہیں، لیبیا اور مصر کی صورتحال سب کے سامنے ہے، گلف کونسل تنازعہ بتا رہا ہے کہ جلد دیگر ممالک میں بھی بادشاہتوں کا خاتمہ ہوگا۔

ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے حوالے سے پاکستان کا کردر غیرجانبدار تھا، یمن کے معاملے پر پارلیمنٹ کی قرار داد ایک تاریخی اقدام تھا لیکن اب آہستہ آہستہ یہ قرارداد ردی کی ٹوکری کی نذر ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ تحریک انصاف کی رہنماء کا کہنا تھا کہ اس وقت خطے میں امریکہ اپنے اہداف کو بھارت کے ذریعے آگے بڑھا رہا ہے، ایران یہ طے کرلے کہ وہ بھارت کے ساتھ تعلقات قائم کرکے کہیں بلواسطہ طور پر امریکہ کی مدد تو نہیں کر رہا؟۔ بھارت، اسرائیل اور امریکہ کے کٹھ جوڑ نے خطے کی سیکیورٹی کو داو پر لگا دیا ہے، اس وقت امریکہ انڈیا کے ذریعہ اپنے مفادات کا تحفظ کر رہا ہے۔ شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ پاکستان بھی فیصلہ کرے کہ وہ دونوں سائیڈوں سے کھیلے گا یا ایک طرف سے، دہری پالیسی کو ترک کرنا ہوگا۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰

منبع:‌اسلام ٹائمز

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬