16 April 2018 - 21:34
News ID: 435583
فونت
ہندوستانی عدالت نے مکہ مسجد میں ہونے والے بم دھماکے میں ملوث تمام انتہا پسند ملزمان کو ناکافی شواہد کی بنا پر رہا کردیا ہے۔
 عدالت عالیہ ھند

رسا نیوز ایجنسی کی ہندوستانی ذرائع سے رپورٹ کے مطابق، ہندوستانی عدالت نے مکہ مسجد میں ہونے والے بم دھماکے میں ملوث  تمام انتہا پسند ملزمان کو ناکافی شواہد کی بنا پر رہا کردیا ہے۔

اطلاعات  کے مطابق حیدرآباد کی خصوصی تحقیقاتی عدالت نے کئی برس تک چلنے والے مکہ مسجد دھماکے کیس کے تمام ملزمان کو بری کردیا ہے، عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ملزمان کے خلاف شواہد ناکافی ہیں، اس لئے انہیں بری کیا جاتا ہے۔

ہندوستانی ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدر آباد کی تاریخی مکہ مسجد سے ملحقہ چار مینار میں 18 مئی 2007 کو اس وقت دھماکہ ہوا تھا جب لوگوں کی بڑی تعداد نماز جمعہ ادا کرنے کے بعد وہاں موجود تھی، واقعہ میں 9 افراد جاں بحق جب کہ 50 سے زائد زخمی ہوگئے تھے، واقعے کے بعد مسلمانوں کے احتجاج پر پولیس کی فائرنگ سے مزید 5 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ واقعے کی ذمہ داری انتہا تنظیم آر ایس ایس سے منسلک ذیلی تنظیم ابھینو بھارت نے قبول کی تھی۔

حیدر آباد پولیس نے واقعے کو حرکت الجہاد اسلامی نامی فرضی تنظیم سے جوڑتے ہوئے 200 مسلمان نوجوانوں کو گرفتار کرلیا تھا۔ جن میں سے 21 پر باقاعدہ مقدمہ بھی چلایا گیا تاہم عدالت نے تمام ملزمان کو رہا کرتے ہوئے اس کی تحقیقات سی بی آئی کو سونپی، بعد ازاں اس کی تحقیقات بھارت کے وفاقی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کے سپرد کی گئی۔

این آئی اے نے تحقیقات کے دوران ملنے والے شواہد اور گواہان کے بیانات کی روشنی میں ابھینو بھارت سے تعلق رکھنے والے 10 ملزمان کو مقدمے میں نامزد کیا تھا۔ نامزد ملزمان میں ایک  انتہا پسند رہنما سوامی اسیم آنند بھی تھے جو 2006 میں مالیگاؤں، 2007 میں اجمیر میں خواجہ غریب نواز کے مزار اور سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکے کے واقعات میں بھی نامزد تھے تاہم انہیں‌ بری کردیا گیا تھا۔

سوامی اسیم آنند نے دوران تفتیش اپنے اقبال جرم میں کہا تھا کہ انتہا پسندوں نے مکہ مسجد، درگاہ اجمیر شریف اور ملک کے دیگر حصوں میں دھماکے کئے ہیں تاہم بعد میں وہ اپنے بیان سے پھر گیا اور موقف اختیار کیا اس نے این آئی اے کے دباؤ میں آکر اس طرح کا بیان دیا ہے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬