رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روسی حکومت نے یہ بات واضح کی ہے کہ ایران جوہری معاہدے سے ہٹ کر کوئی اور راستہ نہیں اور نہ ہی اس کی جگہ کسی اور معاہدے کی گنجائش ہے۔
یہ بات روسی ایوان صدر کرملن کے ترجمان 'دیمتری پسکوف' نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے مزید کہا کہ روس ایران جوہری معاہدے کا تسلسل جاری رکھنے کا خواہاں ہے لہذا ہمارے نزدیک اس معاہدے کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔
اس موقع پر انہوں نے جوہری معاہدے سے امریکہ کی ممکنہ علیحدگی کے حوالے سے بتایا کہ روس کے مؤقف بالکل واضح ہے اور اس حوالے سے ایران کا مؤقف بھی اہم ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ 12 مئی تک ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی دوبارہ توثیق نہیں کرتے تو پھر ایران کے خلاف پابندیاں دوبارہ لاگو ہو جائیں گی۔
صدر ٹرمپ نے 12 مئی کی تاریخ اس لئے مقرر کی ہے تا کہ یورپی ممالک ایران کے ساتھ بقول اُن کے جوہرے معاہدے میں موجود خرابیوں کو دور کر لیں۔
دریں اثناء اعلی ایرانی قیادت نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ممکنہ علیحدگی کا بھرپور جوابی ردعمل دیا جائے جس میں ایران کی بھی جوہری معاہدے سے علیحدگی اور این پی ٹی معاہدے سے نکلنا شامل ہیں۔/۹۸۹/ف۹۴۰/