رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اسلامی جمہوریہ ایران کو کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے سب سے بڑے متاثر ملک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس ہتھیاروں کے استعمال اور ان کے بہانے سے کوئی جارحیت کی مذمت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دوران کیمیائی ہتھیاروں سے استعمال میں صدام کے حامی ممالک آج اس ہتھیاروں کے استعمال کی مخالفت کا دعوی نہیں کرستے ہیں۔
ظریف نے کہا کہ ان ممالک اپنے سیاسی مقاصد کی تک رسائی کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی مخالفت کا دعوی کرتے ہیں شام کے شہر دوما میں کیمیائی ہتھیاروں سے استعمال کے بہانے سے اس پر میزائل حملے کے ساتھ شامی مسائل کے سیاسی حل میں تاخیر کا باعث ہوتے ہیں۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا عالمی جائزہ جلد سے معلوم ہوجائے اور کیمیائی ہتھیار کنونشن کے قوانین کے فریم ورک میں عالمی برادری کی مشترکہ کوششوں پر توجہ کرنا چاہیئے۔
انہوں نے عالمی برادری کی جانب سے آستانہ اور سوچی کے اجلاس کی حمایت کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صرف اقوام متحدہ اور دوسرے ممالک کے درمیان باہمی تعاون کے ذریعہ آستانہ میں شامی پرامن مذاکرات کے انعقاد کے ساتھ اس ملک میں پائیدار سلامتی حاصل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران ہمیشہ شامی مسائل کے حل فوجی کے بجائے سیاسی حل پر زور دے رہا ہے کیونکہ مذاکرات کے ساتھ فوجی مقاصد حاصل نہیں ہوگا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، روس اور ترکی شام کی علاقائی سالمیت، حکمرانی، خودمختاری، قومی اتحاد اور سیاسی حل کے لئے باہمی کوششوں کو جاری رکھیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری کو شام کی بحالی، پائیدار امن کو جاری کرنے اور تنازعات کے خاتمے کی مدد کرنا چاہیئے کیونکہ شامی قوم اپنے مستحکم عزم کے ساتھ داعش دہشتگردوں اور النصرہ فرنٹ کو شکست دے سکی۔/۹۸۹/ف۹۴۰/