رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اعلی ایرانی سفارتکار اور جوہری ٹیم کے مذاکرات کار نے ایران مخالف صہیونی وزیراعظم کے حالیہ دعووں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاہو کا تماشا مضحکہ خیز اور بچہ گانہ تھا جسے ہم سالوں سے دیکھتے آرہے ہیں۔
سید عباس عراقچی جو ایرانی وزیر خارجہ کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ہیں، نے مزید کہا کہ ہم نیتن یاہو کے ایسے ناٹک کو پہلے بھی منافقین گروپ کی جانب سے کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
انہوں نے ایران کی جانب سے خفیہ جوہری سرگرمیوں سے متعلق نیتن یاہو کے دعوے کو جعلی اور جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ صہیونی وزیراعظم کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس 55 ہزار دستاویزات ہیں جس کے مطابق تہران کے علاقے شور آباد میں خفیہ جوہری سرگرمیاں جاری ہیں جبکہ ایسے دعوے مضحکہ خیز ہیں۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ ماضی میں بھی ایران کی پُرامن جوہری سرگرمیوں کے خلاف PDM کیس دائر کیا گیا جبکہ ایران نے اپنی سچائی ثابت کرنے کے لئے کسی بھی تعاون سے دریغ نہیں کیا جس کا نتیجہ یہ تھا کہ 2015 میں ایران کی سرگرمیوں کو تسلیم کیا گیا اور ہمارے خلاف درج ہونے والا کیس بھی بند کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اگلے 10 دنوں تک ایران جوہری معاہدے پر نئے سرے سے فیصلہ کرنا ہے جبکہ نیتن یاہو نے یہ کوشش کی ہے کہ اسی 10 دن کے اندر امریکی صدر کے ممکنہ فیصلے پر اثرانداز ہو تا کہ وہ ایسی جھوٹی کہانہوں کی بناد پر ایران جوہری معاہدے کو ختم کروادے۔
عراقچی نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کسی بھی صورتحال کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہے تاہم موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے ہمیں یہ بات صاف نظر آتی ہے کہ کس قدر امریکہ، ناجائز صہیونی ریاست اور سعودی عرب جوہری معاہدے سے غصے میں ہیں۔
یاد رہے کہ صہیونی وزیراعظم نے نام نہاد خفیہ ایٹمی فائلیں افشا کی ہیں جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ ایران نے خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش کی تھی۔
نیتن یاہو نے یہ دعویٰ کیا کہ اسرائیل نے ہزاروں ایسی دستاویزات حاصل کی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران نے دنیا کو یہ کہہ کر دھوکہ دیا کہ اس نے کبھی بھی ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کی۔/۹۸۹/ف۹۴۰/