رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پیر کے روز تہران میں اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے کہا کہ ایٹمی معاہدہ مخصوص شرائط کا حامل ہے اور کسی بھی فریق کا یکطرفہ طور پر اس نکلنا اتنا آسان نہیں ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ بہرام قاسمی نے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکل جانے کے امکان کے بارے میں کہا کہ ، اس حوالے سے تمام امکانی صورتحال کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی پہلے ہی تیار کی جاچکی ہے اور جامع ایٹمی معاہدہ سے نکلنے کی صورت میں امریکہ کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر چہ امریکہ کی جانب سے بدعہدی کا ارتکاب کوئی نہیں بات نہیں ہے تاہم ایٹمی معاہدے سے نکلنے کی صورت میں دنیا کے سامنے واشنگٹن کی ایسی واضح تصویر جائے گی جسے دیکھ کر کوئی بھی ملک امریکی وعدوں پر بھروسہ نہیں کرے گا۔
انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایران ایٹمی معاہدے سے نکلنے میں پہلے نہیں کرے گا لیکن اگر یہ عالمی معاہدہ ایران کے لئے بے سود واقع ہونے لگا تو پھر تہران اس حوالے سے جو بھی ضروری ہوا انجام دے گا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایٹمی معاہدے کے حوالے سے ایران اور یورپ کے درمیان کسی نئے سمجھوتے کو سختی کے ساتھ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ روم میں ایران اور چار یورپی ملکوں کے درمیان ہونے والے حالیہ مذاکرات بحران یمن کے سیاسی حل کے بارے میں میونخ مذاکرات کا تسلسل تھے۔
بہرام قاسمی نے کہا کہ بحران یمن انسانی سماج کا انتہائی تلخ واقعہ ہے اور یمن کے مظلوم عوام پچھلے تین برس سے سعودی جارحیت کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے تہران کے ساتھ یورپ کے تعلقات منقطع کرلیے جانے سے متعلق خبروں کے بارے میں کہا کہ مغربی عہدیداروں کے دعوے جھوٹ پر مبنی ہیں اور ان دعووں کے حوالے سے کوئی منطقی اور قانونی دلیل بھی موجود نہیں ہے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰