رسا نیوز ایجنسی کی فلسطینی ذرائع سے سے رپورٹ کے مطابق، فلسطین کی تحریک مزاحمت کے اس حملے سے مقبوضہ علاقوں میں خطرے کا سائرن بج اٹھا اور صیہونی فوج کی جانب سے صیہونی آبادکاروں سے کہا گیا کہ وہ پناہ گاہوں میں چلے جائیں۔
المیادین ٹی وی نے اعلان کیا ہے کہ میزائلوں اور راکٹوں کا مقابلہ کرنے کے لئے آئرن ڈوم سے موسوم صیہونی حکومت کے اینٹی میزائل سسٹم کے عمل کے نتیجے میں غزہ کےعلاقے میں شدید دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
فلسطین کی تحریک مزاحمت کی جانب سے یہ حملہ غزہ کے مرکزی اور جنوبی علاقوں پر غاصب صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں کے وحشیانہ حملوں کے جواب میں کیا گیا۔اس سے قبل صیہونی فوج نے غزہ کے مشرقی علاقوں پر گولہ باری بھی کی۔
دوسری جانب فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس اور تحریک فتح نے تاکید کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ جرائم جاری رکھے ہوئے ہے۔
حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے کہا ہے کہ مختلف جرائم کے ارتکاب اور علاقائی و عالمی امن کے لئے خطرات پیدا کرنے کی بنا پر امریکی صدر ٹرمپ، اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل مندوب نکی ہیلی اور صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو پر بین الاقوامی عدالت میں مقدمہ چلایا جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں فلسطینی نرس رزان النجار کا خون بہائے جانے سے پوری دنیا پر ثابت ہو گیا کہ فلسطینی قوم کو کس قسم کی منظم دہشت گردی کا سامنا ہے۔
فلسطین کی یہ خاتون نرس واپسی مارچ کے دسویں جمعے کو زخمیوں کو امداد پہنچانے کے دوران صیہونی فوجیوں کی فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہو گئی۔
تحریک فتح کے ترجمان اسامہ القواسمی نے بھی فلسطینی قوم کی حمایت میں قرارداد کو ویٹو کرنے سے متعلق امریکی اقدام پر تنقید کرتے ہوئے اسے شرمناک، غیر اخلاقی، بین الاقوامی قوانین کے منافی اور صیہونی حکومت کی طرفداری کے مترادف قرار دیا۔
اس ترجمان نے عالمی برادری سے فلسطینی قوم پر جارحیت پر غاصب صیہونی حکومت اور امریکہ کے مقابلے میں اٹھ کھڑا ہونے کی اپیل کی ہے۔ /۹۸۸/ ن۹۷۸