رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایرانی یونیورسٹیوں کے پروفیسروں اور یونیورسٹیوں کی علمی کونسلوں کے اراکین، محققین اور دیگر علمی مراکز کے سربراہان کے ساتھ ملاقات میں فرمایا ایران کے اس فارمولے کا جو اقوام متحدہ میں رجسثرڈ بھی ہو چکا ہے اور جسے دنیا قبول بھی کرتی ہےکیا اس کے مطابق نہیں ہے پھر کس لئے یورپی ممالک اسے سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فلسطینی بچوں کے قاتل اسرائیلی وزیر اعظم کو اس دور کا شمر قراردیتے ہوئے فرمایا: اس دور کا شمر یورپی ممالک کا دورہ کرکے اپنے مجرمانہ اقدامات کو چھپانے اور ایران کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کررہا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ اقدامات پر یورپی ممالک کی خاموشی پر شدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا: اسرائیل کے جھوٹے وزیر اعظم نے یورپی ممالک کے دورے کے دوران ایران کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئےکہا کہ ایران کئی ملین یہودیوں کو نابود کرنا چاہتا ہے حالانکہ ایران کا مسئلہ فلسطین کے بارے میں راہ حل منطقی اور عالمی سطح پر قابل قبول اور جمہوریت پر مشتمل راہ حل ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایران دشمن قوتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم آج دنیا کے ایسے ملک میں رہتے ہیں کہ جس کو عالمی استکبار کی دشمنی کا سامنا ہے تاہم دنیا کے بیشتر ممالک ہمارے حامی ہیں اور یہی اس بات کا باعث بنا کہ ایرانی قوم کے سامنے انہیں شکست ہو۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد ایران کی علمی پیشرفت اور ممتاز اساتذہ کی سیاسی، سماجی، اقتصادی ، فضائی ، ماحولیات، ، تخلیقاتی، ، سنیما، ہنر اور دیگر علمی اور سماجی امور کے شعبوں میں پیشرفت اور ترقی کو اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: یونیورسٹیوں کا ملک کی علمی پیشرفت اور تہذیب و تمدن کے فروغ میں اہم کردار ہے ۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ملک کی موجودہ اور آئندہ مشکلات کو عالمانہ اور ماہرانہ طور پر حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور اس سلسلے میں ملک کی علمی شخصیات اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے یورنیم کی 20 فیصد افزودگی کو ایران کے با صلاحیت نوجوانوں کی کارکردگی کا ایک نمونہ قرار دیتے فرمایااس مرحلے میں کہ جب 20 فیصد افزودہ یورنیم کے فروخت پر شرط و شرائط رکھی گئیں اور ملک کے بعض حکام نے اس سلسلے میں مراعات دینے میں دلچسپی بھی دکھائی لیکن ایرانی نوجوانوں کی کوشش اور استقامت کی بدولت ہم 20 فیصد تک یورنیم افزودہ کرنے میں کامیاب ہوئے اور دنیا نے دیکھ لیا کہ ایران کو امریکہ،روس اور فرانس کے یورنیم کی ضرورت نہیں۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰