15 July 2018 - 10:44
News ID: 436599
فونت
اسلامی جمہوریہ ایران میں آج حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیھا کے یوم ولادت باسعادت کو یوم دختر کا نام دیا گیا ہے اور اس روز مختلف قسم کی تقریبات منعقد ہوتی ہیں اور والدین اپنی بیٹیوں کو تحفے تحائف دیتے ہیں۔
حضرت فاطمہ معصومہ قم کی شھر قم پہچنے کی علامتی تقریب

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیھا کے یوم ولادت باسعادت کی مناسبت سے ایران کے مقدس شہر قم میں واقع آپ کے روضہ اقدس میں جشن کی تقریبات جاری ہیں جہاں آپ کے متوالے اور شیدائی آپ (س) کی شخصیت کو خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔

حضرت امام رضا علیہ السلام ایک روایت میں ارشاد فرماتے ہیں : " مَنْ زَارَ الْمَعصُومَةَ بِقُمْ كَمَنْ زَارَنى"جس نے شہر قم میں معصومہ کی زیارت کی اس نے ہماری زیارت کی ۔

امام معصوم کی جانب سے حضرت معصومہ سلام اللہ علیھا  کو یہ لقب ملنا آپ کی شان و منزلت کی بہترین دلیل ہے۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: خاندان اہلبیت (ع) کی ایک بی بی قم میں دفن ہوں گی جس کی شفاعت سے تمام شیعہ بہشت میں داخل ہوں گے۔ حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیھا حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی صاحبزادی، حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی ہمشیرہ اور امام محمد تقی جواد علیہ السلام کی پھوپھی ہیں۔آپ کی ولادت یکم ذیقعدہ 173 ھجری قمری اور دوسری روایت کے مطابق 183 ھجری قمری میں مدینہ منورہ میں ہوئی۔

آپ کی والدہ ماجدہ کا نام نجمہ اور دوسری روایت کے مطابق خیزران تھا۔ آپ امام موسی کاظم علیہ السلام کی سب سے بڑی اور سب سے ممتاز صاحبزادی تھیں۔ ممتاز عالم دین شیخ عباس قمی اس بارے میں لکھتے ہیں: "امام موسی کاظم علیہ السلام کی صاحبزادیوں میں سب سے بافضیلت سیدہ جلیلہ معظمہ فاطمہ بنت امام موسی کاظم علیہ السلام تھیں جو معصومہ کے نام سے مشہور تھیں"۔ آپ کا نام فاطمہ اور سب سے مشہور لقب معصومہ تھا۔

یہ لقب انہیں امام ھشتم علی رضا علیہ السلام نے عطا فرمایا تھا۔ اگرچہ زمانے نے امام موسی کاظم علیہ السلام کی مسلسل گرفتاریوں اور زودھنگام شہادت کے ذریعے آپ سے باپ کی محبت چھین لی تھی لیکن بڑے بھائی کے شفقت بھرے ہاتھوں نے آپ کے دل پر غم کے بادل نہیں آنے دیئے۔

حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیھا بچپن سے ہی اپنے بڑے بھائی امام علی رضا علیہ السلام سے سخت مانوس تھیں حضرت امام رضا علیہ السلام کے مجبورا شہر مرو سفر کرنے کے ایک سال بعد ۲۰۱ھ قمری میں آپ اپنے بھائیوں کے ہمراہ بھائی کے دیدار اور اپنے امام زمانہ سے تجدید عہد کے قصد سے عازم سفر ہوئیں راستہ میں ساوہ پہنچیں لیکن چونکہ وہاں کے لوگ اس زمانے میں اہلبیت (ع) کے مخالف تھے لہٰذا انھوں نے حکومتی اہلکاروں سے مل کر حضرت فاطمہ معصومہ (س)  اور ان کے قافلے پر حملہ کردیا اور جنگ چھیڑدی ۔

اس حملہ کے نتیجہ میں حضرت کے ہمراہیوں میں سے بہت سے افراد شہید ہوگئے حضرت غم و الم کی شدت سے مریض ہوگئیں اور شہر ساوہ میں ناامنی محسوس کرنے کی وجہ سے فرمایا : مجھے شہر قم لے چلو کیونکہ میں نے اپنے بابا سے سنا ہے کہ آپ فرماتے تھے : قم ہمارے شیعوں کا مرکز ہے ۔

اس طرح حضرت معصومہ (س) ساوہ سے قم روانہ ہوگئیں ۔ بزرگان قم جب اس مسرت بخش خبر سے مطلع ہوئے تو حضرت کے استقبال کے لئے دوڑ پڑے ، موسیٰ بن خزرج اشعری نے اونٹ کی زمام ہاتھوں میں سنبھالی اور فاطمہ معصومہ (ص) اہل قم کے والہانہ استقبال میں شہر میں  وارد ہوئیں ۔ موسیٰ بن خزرج کے ذاتی مکان میں نزول اجلال فرمایا ۔

حضرت معصومہ (س) نے 17 دنوں تک قم میں زندگی گزاری اور اس مدت میں ہمیشہ مشغول عبادت رہیں اور اپنے پروردگار سے راز و نیاز کرتی رہیں اس طرح اپنی زندگی کے آخر ی ایام  اللہ تعالی کے ساتھ راز و نیاز اور انتہائي خضوع و خشوع کے ساتھ بسر فرمائے ۔

قابل ذکر ہے کہ یکم ذی القعدہ حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیھا کا یوم ولادت باسعادت اور گیارہ ذی القعدہ آپ کے بھائی حضرت امام رضا علیہ السلام کا یوم ولادت باسعادت ہے اسی مناسبت سے ان ایام کو عشرہ کرامت کے طور پر منایا جاتا ہے۔/۹۸۹/ف۹۷۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬