رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،شھید عارف حسینی نے ١٩٨٣ میں آپ شیعان پاکستان کی قیادت کے منصب پر فائز ہوئے تو آپ نے افکار امام خمینی(رہ) کی روشنی میں پاکستان میں اسلامی انقلاب برپا کرنے کی عملی جدوجہد کا آغاز کر دیا. آپ کو علم تھا کہ عالم اسلام افکار خمینی (رہ) کے ذریعہ امریکہ و دیگر استعماری قوتوں کو شکست دے سکتا ہے اس لیے آپ نے فرمایا " امریکہ ایک بت ہے جسے ایران کے نہتے غیور عوام نے پاؤں کی ٹھوکروں سے پاش پاش کر دیا ہے . اب امریکہ اور اس کے حواریوں کی سازش ہے کہ انقلاب اسلامی ایران کو جہاں تک ممکن ہو ، محدود کیا جائے . اور امام خمینی قدس سراہ کے افکار سے مسلمانان عالم کو بے خبر رکھنے کے ساتھ ساتھ ان کی ذات گرامی کو متنازعہ بنایا جائے. لہذا میں تمام مسلمانوں بلخصوص نوجوانوں سے درخواست کروں گا کہ وہ عالم اسلام کے حقیقی پیشوا اور مستضعفین جہاں کی امید حضرت امام خمینی (رہ) کے افکار کو ملک کے چپہ چپہ تک پہنچائیں تاکہ دنیا حضرت امام خمینی (رہ) کے افکار سے باخبر ہو کر استعمار کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دے"
علامہ عارف حسین الحسینی نے اپنی پرخلوص، باہمت،باوفا اور باعزم ٹیم کی مدد سے امام خمینی(رہ) کا پیغام پاکستان کے کونے کونے تک پہنچایا . آپ نے امام خمینی کا فلسفہ وحدت اور اسلامی بیداری کا پیغام تمام مکا تب فکر کے سامنے رکھا ، امریکہ کی اسلام دشمنی اور سازشوں کو طشت از بام کیا . اور مظلومین جہاں خصوصا فلسطین و کشمیر، افغانستان کے مسلمانوں کے لیے صدائے حق بلند کی. ساتھ ہی آپ نے پاکستان سے آمریت اور استعما ری اثر و رسوخ کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے ملک میں اسلامی جمہوری حکومت کے قیام پر زور دیا. آپ کے نورانی قلب سے اٹھی صدا حق باد نسیم کا جھونکا بن کر پاکستان کے چار سو پھیل گئی.ملکی تاریخ میں پہلی بار پاکستان کے مسلمان اپنے مسلکی اختلافات بھلا کر اپنے اصل دشمن کی طرف متوجہ ہونا شروع ہوئے.
شہید علامہ عارف حسین الحسینی نے اپنی قیادت کے چار سالہ قلیل مدت میں شیعان پاکستان کو ایک لڑی میں پرونے ، وحدت امت قائم کرنے ، انقلاب اسلامی کا پیغام کوملک کےطول عرض میں پھیلانے اور استعماری قوتوں کو للکارنے کا کام بیک وقت انجام دیا . آپ کی برق رفتار طوفانی فعالیت سے عالمی استعمار اور اسکے مقامی گماشتوں کی نیندیں حرام ہو گئیں اور ایران کے بعد سرزمین پاکستان پر بھی اسلامی انقلاب کے سورج کا طلوع ہونا نوشتہ دیوار تھا جسے دوست دشمن سب بہ آسانی پڑھ سکتے تھے. یہی وجہ تھی کہ 5 اگست ١٩٨٨ کو باطل قوتوں کے ایجنٹوں نے نماز فجر اور محراب مسجد میں شہید علامہ عارف حسین الحسینی کو ان کے جد بزرگوار حضرت علی (ع) کی طرح شہید کردیا ۔ /۹۸۸/ن ۹۱۵