02 September 2018 - 15:23
News ID: 437038
فونت
روسی صدر کا بھارت کی بجائے پاکستان کی طرف جھکاؤ ہے، اسی ماہ پاکستان اور روس کی مشترکہ فوجی مشقیں ہوں گی ۔
روسی وزارت خارجہ

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر پوٹن کا اب بھارت کی بجائے پاکستان کی طرف جھکاؤ ہے، اسی ماہ پاکستان اور روس کی مشترکہ فوجی مشقیں ہوں گی، جس کی تجویز روسی صدر پوٹن نے دی تھی۔

روسی صدر کی طرف سے دورہ پاکستان کا منصوبہ ہے۔ ماسکو، بیجنگ، اسلام آباد اتحاد جنوبی ایشیا کے سکیورٹی منظر نامے کو نئی سمت دے سکتا ہے، شنگھائی تعاون تنظیم بھی علاقائی ممالک کو آپس میں جوڑ رہی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے پاکستان کے ساتھ گہرے ہوتے تعلقات اب کسی سے چھپے ہوئے نہیں رہے۔

مبصرین کا کہنا ہے پوٹن بھارت اور امریکا کی بڑھتی قربتوں سے پریشان ہیں، اسی لئے انہوں نے اسلام آباد سے قربتیں بڑھا لیں ہیں۔

پاکستان کے بحریہ کے سربراہ وائس ایڈمرل کلیم شوکت جب روس کے دورے پر تھے تو انہوں نے ایک یاداشت پر دستخط کیے، اس کے ساتھ ستمبر میں روس کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں بھی طے ہیں جن کی تجویز روسی صدر پوٹن کی طرف سے تھی۔

روس اور پاکستان میں قربت کی بڑی وجہ چین کا روس سے گہرے تعلقات ہیں۔ ماسکو، بیجنگ اسلام آباد اتحاد جنوبی ایشیا کے سکیورٹی منظر نامے کو نئی سمت دینے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے جو پاکستان کے لیے سازگار ہو گا، اس سے بھارت اور امریکا آگاہ ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پاک روس تعلقات پر بھارت اپنے تحٖفظات کا اظہار کر چکا ہے اور پاکستان اور روس کے درمیان فوجی تعلقات پر وہ مطمئن نہیں۔

بھارت نے بار بار روس سے درخواست کی وہ پاکستان کو اسلحہ فراہم نہ کرے۔ ایک غیر ملکی نیوز ویب سائٹ کے مطابق حالیہ سالوں میں پاکستان اور روس کے تعلقات میں نیا موڑ آیا ہے، دونوں ممالک کی طرف سے خارجہ پالیسی میں متعدد اہم پیش رفت ہوئیں، جس نے آخر کار دونوں ممالک کو جنوبی ایشیا کے استحکام میں مشترکہ تعاون کے مقام پر پہنچا دیا۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں روس کو خصوصی مقام حاصل ہے یہی وجہ ہے دونوں ممالک کے تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق رواں برس مئی میں چوتھی مدت کے لئے صدارت کے عہدے پر فائز ہونے والے پوٹن نے اس بار بھارت کی بجائے پاکستان کی طرف جھکاؤ رکھا۔ اس کی کئی وجوہات میں سے بھارت امریکا تعلقات میں اضافے سے اسلام آباد اور ماسکو کو تشویش ہے۔

روس نے ملٹری ہارڈ وئیر کے ممکنہ خریدار کے طور پر اب پاکستان کو دیکھنا شروع کر دیا ہے۔ 2014ء میں روس کی پاکستان کے حوالے سے پالیسی میں بڑی تبدیلی آئی جب اس نے پاکستان کو اسلحہ کی فراہمی پر پابندی ختم کر دی تھی۔ 2015ء میں روس کے پاکستان کے ساتھ دفاعی اور تکنیکی معاہدے ہوئے اور اگست 2017ء میں چار ہیلی کاپٹر فراہم کیے گئے۔ اب روسی لڑاکا طیارے ایس یو 35 اور ٹی90 ٹینکس کی پاکستان کو فروخت پر بات چیت جاری ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬