رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے سپریم کمانڈ اتھارٹی کے اعلی مشیر دفاعی امور نے یہ بات واضح کردی ہے کہ ملک کی میزائل قابلیت پر ہرگز مذاکرات نہیں ہوں گے۔
یہ بات بریگیڈیر جنرل حسین دہقان جو ایرانی سپریم لیڈر کے مشیر برائے دفاعی صنعت ہیں، نے روسی چینل روسیا الیوم کو خصوصی انٹریو دیتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ایران کی میزائل طاقت سے متعلق امریکہ نے غلط اندازہ لگایا تھا کیونکہ ہم میزائل صنعت کے حوالے سے کسی شرط پر مذاکرات کو تسلیم نہیں کریں گے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اصل بات عزت، خودمختاری اور قومی اعتماد کی ہے جس پر ہم ہرگز اور کسی قیمت پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، اگر امریکیوں کا خیال ہے کہ وہ اس حوالے سے ہمارے ساتھ مذاکرات کرسکتے ہیں تو یہ ان کی بھول ہے۔
اعلی ایرانی مشیر نے یہ بات واضح کردی ہے کہ ایران، اپنی مزائل قابلیت پر کسی بھی قسم کے مذاکرات کو تسلیم نہیں کرے گا ۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ایران، اپنے خلاف کسی خطرے کے پیش نظر میزائل صلاحیت کو کم سے کم مدت میں بڑھا سکتا ہے، خطرات کا سامنے کرنے کے لئے ہم اپنی میزائلوں کی قابلیت کو حالات کے مطابق مزید مضبوط کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔
بریگیڈیر جنرل حسین دہقان نے مزید کہا کہ ایران میں میزائل صلاحیت کی رفتار میں اضافہ کرنے کے لئے کوئی حد مقرر نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں لگتا کہ امریکہ اور قابض صہیونی ریاست ایران کے خلاف براہ راست جنگ کرنے کی جرات کرے مگر اس بات کا مکان ہے کہ وہ عراق اور شام میں ہمارے اتحادیوں کے خلاف کاروائی کریں، مگر ہر فیصلے کی کوئی قیمت ہوتی جس کی انھیں چکانی ہوگی ۔
جنرل دہقان نے یمن کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہاں مظلوم عوام جارحیت کا شکار ہیں اور اپنے دفاع کے لئے ان کے پاس کچھ نہیں، امریکیوں کا خیال ہے کہ یمنی عوام سر جھکاتے ہوئے سعودی عرب کو سلام پیش کریں گے اور اسی صورت میں وہ اچھے عوام کا ثبوت پیش کرسکتے ہیں ۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ مگر یمنی عوام اپنے پاس موجودہ قلیل وسائل سے جارحیت کرنے والوں کے خلاف لڑ رہے ہیں اور وہ کسی سے بھی مدد لے سکتے ہیں، اگر وہ ہم سے درخواست کریں تو ہم ان کی مدد کریں گے۔
ایرانی سپریم لیڈر کے مشیر دفاعی امور نے کہا کہ ہم یمنی عوام کو کسی بھی سطح پہ مدد فراہی کرسکتے ہیں تاہم ایران، یمن میں عسکری لحاظ سے سرگرم نہیں ۔
انہوں نے عراقی شہر بصرہ کی حالیہ صورتحال اور ایرانی قونصل خانے کو آگ لگانے کے واقعے سے متعلق کہا کہ کچھ لوگ یہ دیکھانا چاہتے ہیں کہ بصرہ کے عوام جس کی آبادی زیادہ تر شیعہ ہے، ایران کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں، سعودی عرب کہنا چاہتا ہے کہ اگر عراق میں ایرانی نواز حکومت بر سر اقتدار آئے تو حالات یہ ہوں گے جو بصرہ میں ہوا، سعودی یہ تاثر دینا چاہتا ہے کہ عراقی عوام ایران کے مخالف ہیں۔۹۸۸/ن۹۷۲/