رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے خارجہ تعلقات کی اسٹریٹیجک کونسل کے سربراہ ڈاکٹر کمال خرازی نے آسٹریا میں یورپ و آسٹریا کے ریسرج سیکورٹی ادارے کے سربراہ ورنر فاسلابینڈ سے ہونے والی ملاقات میں کہا ہے کہ یورپ اب اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ اگر یورپ کو ترقی کرنی ہے تو اسے امریکہ سے علیحدہ ہونا پڑے گا اور چین بھی اب اسی راستے پر گامزن ہے۔
ڈاکٹر کمال خرازی نے امریکہ اور بعض یورپی ممالک کی دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں دوغلی پالیسی پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور بعض یورپی ممالک من جملہ فرانس بذات خود دہشت گردی کا گڑھ ہیں اور وہ ان دہشت گردوں کو ایران کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔
ایران کے خارجہ تعلقات کی اسٹریٹیجک کونسل کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور بعض علاقائی ممالک شام کے بحران کا باعث بنے ہیں۔
اس ملاقات میں ورنر فاسلابینڈ نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے یورپ کی پوزیشن کو کمزور کرنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اقدامات کے مقابلے میں یورپ کو دفاعی اور سلامتی کی آزاد پالیسی اور یورپ کی کرنسی یورو کو مضبوط کرنے کی پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے۔
جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے بھی ایک بار پھر تاکید کی ہے کہ امریکی صدر کے نعروں اور مواقف کے پیش نظر یورپی ممالک کو چاہئے کہ اپنی آزادی اور اپنے مفادات کے دفاع کے لئے آمادہ ہو جائیں۔
انھوں نے کہا کہ یہ حقیقت کہ جس پر امریکی صدر ٹرمپ تاکید کرتے ہیں کہ ان کی اصل ترجیح امریکہ ہے اور فرسٹ امریکہ کا جس طرح سے انھوں نے نعرہ لگایا ہے، اس بات کا پیغام ہے کہ یورپ کو اپنے مفادات کے دفاع کے لئے آزادانہ طور پر عمل کرنا چاہئے۔
اس سے قبل فرانسیسی وزیر خزانہ جرونو لے مائر نے بھی اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ امریکہ، ایران کے ساتھ یورپ کے تجارتی تعاون کے بارے میں فیصلہ کرنے کا حق نہیں رکھتا، کہا کہ تہران کے خلاف واشنگٹن کی پابندیاں آزاد مالی اداروں کے قیام سے متعلق یورپی ملکوں کے لئے موقع فراہم کرتی ہیں۔
یورپی کمیشن کے چیئرمین جان کلوڈ یونکر نے بھی حال ہی میں تاکید کی ہے کہ وہ وقت آگیا ہے کہ یورپ اپنے مستقبل پر توجہ دے اور بین الاقوامی تعلقات میں آزادی عمل کا مظاہرہ کرے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کے یکطرفہ اور خودپسندانہ فیصلے اور امریکہ کے یورپی اتحادیوں تک سے کوئی صلاح و مشورہ نہ کرنا اس بات کا باعث بنا ہے کہ یورپی حکام یورپی ملکوں کی آزادی اور یورپی یونین کو مضبوط و مستحکم بنانے پر توجہ مرکوز کریں۔/۹۸۹/ف۹۴۰/