رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، آیات عظام تقلید قم میں سے حضرت آیت الله جعفر سبحانی نے آج درس خارج کے آغاز پر جو مسجد آعظم قم میں سیکڑوں طلاب و افاضل حوزہ علمیہ قم کی شرکت میں منعقد ہوا ، زیارت قبوراهل بیت علیھم السلام اور شیعت کے سلسلہ میں وھابیت کے نئے شبھہ کی جانب اشارہ کیا اور کہا: وھابیت بعض روایات کے ذریعہ زیارت کو زیر سوال لے جانے میں مصروف ہے جبکہ یہ روایت خود ان کے خلاف ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: اے وھابیوں! آپ امام رضا علیہ السلام کی جس روایت کو ہمارے خلاف پیش کر رہے ہیں وہ درحقیقت آپ ہی کے خلاف ہے کیوں کہ حضرت(ع) نے اس روایت میں قبور اهل بیت(ع) کو مستثنی فرمایا ہے اور حتی یہ فرمایا ہے کہ جو کوئی بھی میری قبر کی زیارت کرے گا اس کی گناہیں بخش دی جائیں گی اور دعائیں قبول ہوں گی ۔
حوزه علمیہ قم میں درس خارج کے استاد نے بیان کیا: اهل سنت رجالیون میں سے ابن حبان کتاب الثقات میں لکھتے ہیں کہ میں مشھد کا رہنے والا ہوں اور جب بھی ہمیں مشکل درپیش ہوتی ہے ہم حضرت رضا علیہ السلام کے حرم مطھر چلے جاتے ہیں ، وہاں دو رکعت نماز ادا کرتے ہیں اور حضرت سے توسل کرتے ہیں تو ہماری دعا قبول ہوتی ہے نیز مشکل حل ہوجاتی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: امام رضا(ع) فرماتے ہیں کہ ہماری قبروں کے سوا قبروں کی زیارت کے لئے بار سفر نہ باندھو ، وھابیت نے یہاں شبھہ پیدا کیا ہے کہ اے شیعہ ! زیارت کو کیوں جاتے ہو مگر تمھارے آٹھویں امام نے نہیں فرمایا کہ زیارت کے لئے بار سفر نہ باندھو تو پھر زیارت کو کیوں جاتے ہو ؟
حضرت آیت الله سبحانی نے اس شبھہ کے جواب میں فرمایا کہ آپکی روایت کے مطابق، رسول اسلام(ص) نے فرمایا کہ قبروں کی زیارت کرو کیوں کہ اس سے تمھیں آخرت یاد آتی ہے ۔
انہوں نے فرمایا: اس روایت کے مطابق کہ جسے وھابیت نے اپنی گفتگو کی دلیل پیش کی ہے دو نظر ونگاہ موجود ہے ایک یہ کہ قبور ائمہ طاھرین علیھم السلام اس روایت کا مصداق نہیں ہیں کیوں کہ اس روایت میں ائمہ طاھرین علیھم السلام کی زیارت کی تاکید کی گئی ہے ، دوسرے یہ کہ یہاں پر بار سفر باندھنے سے جو روکا گیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان ایک شھر سے دوسرے شھر فقط قبروں کی زیارت کے لئے جائے کہ جو غیر معقول کام ہے ، بجائے دوسرے شھر کا سفر کرنے کے خود اپنے شھر کے قبرستان میں جائیں اور وہاں مردوں کی زیارت کریں ۔
اس مرجع تقلید نے یاد دہانی کی: وھابیت کی جانب سے متعدد بار شیعت کے سلسلہ میں مسائل اور دلیلیں پیش کی گئی ہیں مگر وہابیت میں اس کا جواب سننے کی توانائی موجود نہیں ہے ۔/۹۸۸/ ن ۹۷۲