رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جہاد اسلامی فلسطین نے ایک بیان میں تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں کو فلسطینیوں کے پرامن حق واپسی مارچ کو جارحیت کا نشانہ بنانے کی ذمہ داری قبول کرنا ہو گی۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے بھی اعلان کیا ہے کہ فلسطینیوں کے حق واپسی مارچ کو جارحیت کا نشانہ بنائے جانے کا صیہونی فوج کا اقدام، غاصب صیہونی حکومت کی جارحانہ ماہیت کو ثابت کرتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ صیہونی حکومت، غزہ کی صورت حال کو پرامن بنانے اور اس علاقے کا محاصرہ ختم کئے جانے کی راہ میں روڑے اٹکا رہی ہے اور وہ پرامن مظاہروں میں نامہ نگاروں، صحافیوں اور نہتھے عوام کو کہ جن کا مقصد غزہ کا محاصرہ ختم کرانا ہے، وحشیانہ طریقے سے نشانہ بنا رہی ہے۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان فوزی برہم نے غاصب صیہونیوں کے تمام اقدامات کو غیر انسانی اور بین الاقوامی قوانین کے منافی قرار دیتے ہوئے فلسطینیوں کے خلاف جارحیت کا سلسلہ بند کرانے کے لئے عالمی برادری کی جانب سے صیہونی حکومت پر دباؤ ڈالے کی ضرورت پر زور دیا۔
گزشتہ جمعے کو بھی غزہ کے باشندوں نے انتالیسویں حق واپسی مارچ کا اہتمام کیا جس میں ہزاروں فلسطینی شریک ہوئے۔ اس دوران صیہونی دہشت گردوں کی فائرنگ میں کم از کم تین فلسطینی شہید اور چالیس دیگر زخمی ہو گئے جن میں ایک امدادی کارکن اور دو نامہ نگار شامل ہیں۔
دوسری جانب فلسطینی گروہوں نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے آسٹریلیا کے فیصلے کا دفاع کرنے پر بحرین کے وزیر خارجہ خالد بن احمد آل خلیفہ کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔
ان گروہوں نے غزہ میں بحرین کے وزیر خارجہ کے موقف کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی برقراری کی کوشش اور آسٹریلیا کے اقدام کی مذمت میں عرب لیگ کی قرارداد کی توہین قرار دیا۔ فلسطینی گروہوں نے اعلان کیا کہ بحرین کے وزیر خارجہ کا بیان فلسطینی قوم کے خلاف سازش اور غاصب صیہونی حکومت کی جانبداری کے مترادف ہے۔
فلسطینی گروہوں نے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی برقراری پر اپنی مخالفت کا اظہار کرتے ہوئے اس اقدام کو فلسطینی قوم کی پیٹھ پر چھرا گھونپنے اور غرب اردن، بیت المقدس اور غزہ میں غاصب صیہونیوں کے اقدامات کی پردہ پوشی سے تعبیر کیا۔ /۹۸۸/ ن۹۷۵