رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہفتے کو یوم الارض کی مناسبت سے نکالے گئے پرامن واپسی مارچ پر اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ میں کم سے کم چار فلسطینی شہید اور تین سو دیگر زخمی ہو گئے۔
صیہونی حکومت کے ٹینکوں نے جو پچھلے دنوں سے غزہ کی سرحد پر تعینات ہیں اتوار کی صبح غزہ میں گنجان آبادی والے علاقوں پر حملہ کر دیا۔
صیہونی فوج نے دعوی کیا ہے کہ غزہ سے پانچ راکٹ مقبوضہ جنوبی فلسطین میں صیہونی بستیوں پر فائر کئے گئے تھے ۔ صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے بھی کہا ہے کہ مقبوضہ جنوبی فلسطین میں بسائی گئی صیہونی بستیوں میں خطرے کے سائرن بجائے گئے ۔
اس درمیان ہفتے کو فلسطینیوں کے ملین مارچ پر اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد چار ہو گئی ۔ ایک اور فلسطینی زخموں کی تاب نہ لاکر اتوار کو شہید ہو گیا ۔ صیہونی فوجیوں کے حملوں میں تین سو سے زائد فلسطینی زخمی بھی ہو گئے ۔
فلسطین کے مختلف علاقوں منجملہ غرب اردن اور غزہ میں ہفتے کی شام تینتالیسویں یوم الارض اور واپسی مارچ کی پہلی سالگرہ کی مناسبت سے ملین مارچ نکالا گیا تھا ۔
صیہونی فوجیوں نے عظیم الشان ملین مارچ میں شریک فلسطینیوں پر براہ راست فائرنگ کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر اشک آور اور زہریلی گیس کا استعمال کیا ۔
تیس مارچ کو یوم الارض اس لئے کہا جاتا ہے کہ انیس سو چھیہتر میں اسی دن صیہونی حکومت نے فلسطین کے شمالی علاقے الجلیل میں فلسطینیوں کی ہزاروں ہیکٹر اراضی پر زبردستی قبضہ کر لیا تھا جس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے فلسطینیوں نے شدید مظاہرہ کیا تھا ۔
اسرائیلی فوجیوں نے اس وقت فلسطینی مظاہرین پر وحشیانہ فائرنگ کر کے کم سے کم چھے فلسطینیوں کو شہید اور پندرہ سو دیگر کو زخمی کر دیا تھا ۔
اس تاریخ کے بعد سے ہر سال تیس مارچ کو یوم الارض فلسطین منایا جاتا ہے ۔ گذشتہ برس تیس مارچ کو جب غزہ کے فلسطینیوں نے یوم الارض کی مناسبت سے مارچ نکالا تو صیہونی فوج نے فلسطینیوں پر اپنی بندوقوں کے دہانے کھول دیئے جس کے نتیجے میں اٹھارہ فلسطینی شہید اور سیکڑوں دیگر زخمی ہو گئے ۔
چنانچہ تیس مارچ دو ہزار اٹھارہ کے اس واقعے کے بعد سے فلسطینیوں نے ہر جمعے کو عزہ کی سرحد پر پرامن واپسی مارچ نکالا اور مسلسل باون ہفتے تک یہ سلسلہ جاری رہا ۔
اس عرصے میں اسرائیلی فوجیوں نے مجموعی طور پر دو سو ستر سے زائد فلسطینیوں کو شہید اور ستائیس ہزار دیگر کو زخمی کر دیا ۔
فلسطینی گروہوں اور رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہو جاتے اس وقت تک پرامن حق واپسی مارچ کا سلسلہ جاری رہے گا ۔