رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ترک وزیر خارجہ نے ایرانی تیل خریداری کی استثنی میں توسیع نہ دینے کے امریکی فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک بار پھر ایران پر بیرونی دباؤ کی مخالفت کا اعلان کیا ہے۔
مولود چاؤش اوغلو نے انقرہ میں اپنے تاجک ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا کو بتایا کہ ترکی، ایران کے خلاف ایسے دباو اور اقدامات کی مخالفت کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تیل پابندیوں سے ایرانی عوام کو نقصان پہنچے گا اور اس سے علاقائی امن و استحکام بھی متاثر ہوگا۔
ترک وزیر خارجہ نے بتایا کہ ترکی اور دیگر ممالک کے لئے یہ ممکن نہیں کہ تیل ضروریات کو پورا کرنے والے ممالک کے نعم البدل کی تلاش کریں۔
انہوں نے امریکی حکام کے اس مطالبے پر کہ ایرانی تیل لینے والے ممالک اب دوسرے ذرائع کی تلاش کریں، کہا کہ ایسی باتیں بھڑکیں لگانے کے سوا کچھ نہیں. اصل بات یہ ہے کہ کیونکہ ایران اور بعض مخصوص ملکوں کے درمیان تناؤ ہے اسی لئے ایرانی تیل کی خریداری نہ کی جائے جبکہ یہ کوئی منطقی بات نہیں۔
ترک وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کی ایران سے دشمنی چل رہی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ دیگر ممالک کی تیل فروخت میں اضافہ ہو جن کے ساتھ ان کا اچھا تعاون ہے، جبکہ دنیا نے ایسا رویہ پہلے نہیں دیکھا۔