رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سری لنکا کے دارالحکومت کے قریبی شہر میں مسلمان اور مسیحی برادری کے ہجوم کے درمیان ہونے والے تصادم کے بعد پولیس نے کرفیو نافذ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق ایک سینئر پولیس افسر کا کہنا تھا کہ کولمبو کے شمالی شہر نیگومبو میں حملوں کے بعد تشدد کو بڑھنے سے روکنے کے لیے پابندیاں عائد کی گئی۔
خیال رہے کہ مسیحی برادری کے تہوار ایسٹر کے موقع پر سری لنکا میں ہونے والے خودکش حملوں میں 257 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں نوگیمبو میں ہلاک افراد کی تعداد 100 سے زائد تھی۔
پولیس افسر کی جانب سے کہا گیا کہ تصادم کے درمیان 2 موٹر سائیکل اور ایک 3 پہیوں کی ٹیکسی کو نقصان پہنچا، جس پر ہم نے بدامنی پر قابو پانے کے لیے کرفیو نافذ کردیا۔ تاہم اس تصادم کے درمیان کوئی ہلاکت کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ملک کا اہم بین الاقوامی ایئرپورٹ اس علاقے میں موجود ہے، تاہم پولیس کا کہنا تھا کہ ایئرپورٹ ٹریفک میں کوئی خلل نہیں ہے۔ افسر کا کہنا تھا کہ ایسٹر حملوں کے بعد مسلم اور مسیحی برادری کے درمیان یہ پہلا تصادم تھا، جس کی تحقیقات جاری ہیں۔
ادھر حکومت کی جانب سے ان خودکش حملوں کا ذمہ دار مقامی عسکریت پسند گروپ کو قرار دیا جارہا، جس نے داعش سے بیعت لی تھی۔ اس واقعے کے بعد ملک ایمرجنسی کی حالت میں ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز کو مشتبہ افراد کو طویل عرصے کے لیے حراست میں لینے کے اختیارات دیے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں حملوں کے بعد سے اب تک حکومت نے 600 سے زائد غیر ملکیوں کو ملک بدر کیا ہے، جس میں 200 مسلم علما بھی شامل ہیں۔
سری لنکا کے داخلی امور کے وزیر وجیرہ ابے وردینا کا کہنا تھا کہ یہ علما قانون طور پر ملک میں داخل ہوئے تھے لیکن حملوں کے بعد سیکیورٹی کریک ڈاؤن کے دوران ان کے ویزے کی مدت سے زیادہ قیام دیکھنے میں آیا، جس پر ان پر جرمانے عائد کیے گئے اور انہیں ملک بدر کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں ہم نے ویزا جاری کرنے کے نظام پر نظرثانی کی ہے اور مذہبی تعلیم دینے والوں کے لیے سخت ویزا کی پابندیوں کا فیصلہ کیا ہے۔