رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کراچی میں شیعہ مسنگ پرسنز کی بازیابی کے لیے جاری دھرنے کے شرکاء پر سنگین الزمات انتہائی شرمناک عمل اور ریاست دشمن اقدام ہے۔
کراچی میں ایک ٹولے کی نہیں بلکہ ایک مکتب فکر کی نمائندگی ہو رہی ہے، جس نے پاکستان کو بنانے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ جناح کے بیٹوں کو وطن دشمن بناکر پیش کرنے کی کوشش کرنے والے دراصل ریاستی اداروں میں بیٹھے ہوئے ناسور ہیں۔ انہوں نے ملک کو بدترین حالات میں دھکیلا اور یہ مائنڈ سیٹ ضیائی مائنڈ سیٹ ہے، جنہوں نے ایک طرف ملک کو فرقہ وارانہ جنگ کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی تو دوسری طرف پاکستان میں دہشتگردی کو درآمد کیا۔
آغا علی رضوی نے دھرنے میں ریاست مخالف نعرے کے الزام سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان میں جاری ٹارگٹ کلنگ کے تانے بانے کہاں سے ملتے ہیں۔ وطن عزیز میں تشیع وہ مکتب فکر ہے، جس نے پچیس ہزار سے زائد لاشیں اٹھائیں اور کبھی ریاست کو کمزور کرنے کا نہیں سوچا۔ ان حالات کے باوجود غلیظ ترین الزامات لگانے والے دراصل بیرونی ایجنڈے پر کارفرما عناصر ہیں، جو پاکستان کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنا چاہیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کراچی کے مظاہرین کا مطالبہ پورے گلگت بلتستان کے عوام کا مطالبہ ہے، ماورائے عدالت کسی کو گمشدہ کرنا آئین پاکستان کی سنگین خلاف ورزی اور لاقانونیت ہے۔ یہ مہینہ مبارک مہینہ ہے اور حکمرانوں کو یاد رکھنا چاہیئے کہ حکومت ظلم سے کبھی قائم نہیں رہ سکتی ہے۔ طاقت کے نشے میں مست حکام اور ظالموں کو تاریخ کا مطالعہ کر لینا چاہیئے کہ ظلم کرنے والوں کا انجام کتنا عبرتناک ہوا۔
آغا علی رضوی نے کہا کہ کراچی مسنگ پرسنز کے لواحقین کے اعلان کے منتظر ہیں اور ضرورت پڑی تو گلگت بلتستان میں بھی احتجاج کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا۔