25 May 2019 - 18:22
News ID: 440443
فونت
غزہ میں فلسطینیوں کے انسٹھویں حق واپسی مارچ کو غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں نے ایک بار پھر وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنایا جس میں سولہ فلسطینی زخمی ہو گئے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صیہونی فوجیوں نے فلسطینیوں کے پرامن واپسی مارچ پر ایک بار پھر وحشیانہ طریقے سے فائرنگ کر کے سولہ فلسطینیوں کو زخمی کردیا۔

العالم کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں فلسطین کی وزارت صحت کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعے کے روز انسٹھ ویں واپسی مارچ کے دوران صیہونی فوجیوں نے وحشیانہ طریقے سے فائرنگ کی جس میں سولہ فلسطینی زخمی ہو گئے۔غاصب صیہونی فوجیوں نے زہریلی گیس کا بھی استعمال کیا۔

ان فلسطینیوں کو ایسی حالت میں جارحیت کا نشانہ بنایا گیا کہ وہ شدید گرمی اور روزے کی حالت میں اپنے پرامن واپسی مارچ میں شریک ہوئے تھے۔

دریں اثنا جہاد اسلامی فلسطین کے رہنما خضر حبیب نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے مقاصد کے حصول تک پرامن واپسی مارچ کا سلسلہ جاری رہے گا۔

جہاد اسلامی فلسطین کے رہنما خضر حبیب نے، جو غزہ کا محاصرہ توڑے جانے اور فلسطین کے واپسی مارچ کی اعلی قومی کمیٹی کے رکن بھی ہیں، کہا کہ مزاحمت کے ایک موثر طریقے کی حیثیت سے فلسطینیوں کے واپسی مارچ کا سلسلہ بدستور جاری رہے گا اور جب تک فلسطینیوں کے مقاصد حاصل نہیں ہوجاتے اس وقت واپسی مارچ جاری رہےگا ۔

انھوں نے کہا کہ عرب و فلسطینی علاقوں سے غاصب صیہونیوں کو نکال باہر کرنے اور فلسطینیوں کی وطن واپسی کا ایک طریقہ یہی مزاحمت ہے۔خصر حبیب نے کہا کہ مزاحمت بند نہیں ہو گی مگر یہ کہ غاصب صیہونی، فلسطینیوں کے علاقے چھوڑ کر چلے جائیں۔

تیس مارچ دو ہزار اٹھارہ سے جاری فلسطینیوں کے گرینڈ واپسی مارچ پر صیہونی فوجیوں کی فائرنگ کے نتیجے میں اب تک تین سو سترہ سے زائد فلسطینی شہید اور اکتیس ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

فلسطینی عوام نے اپنے حقوق کی بازیابی کے لئے تیس مارچ دو ہزار اٹھارہ سے گرینڈ واپسی مارچ کا آغاز کیا تھا جس کے تحت ہزاروں افراد ہر جمعے کو غزہ سے ملنے والی مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں کی جانب مارچ کرتے ہیں۔

اس مارچ کا مقصد امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی اورغزہ کے ظالمانہ محاصرے کے خلاف احتجاج کرنا ہے-غاصب اسرائیل نے سن دو ہزار چھے سے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے اور وہ وہاں بنیادی اشیا کی ضرورت کی ترسیل کی راہ میں شدید رکاوٹیں پیدا کر رہا ہے جس کے نتیجے میں غزہ کے فلسطینیوں کو غذائی اشیا، ادویات اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے موجودہ چیئرمین کی حیثیت سے انڈونیشیا کے وزیر خارجہ رِتنو مارسودی نے جمعرات کے روز نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو چاہئے کہ فلسطین کے بے گناہ عوام کے خلاف اسرائیل کا تشدد بند کرانے کے لئے کوئی راہ حل تلاش کرے۔

انھوں نے کہا کہ یہ بات قابل افسوس ہے کہ فلسطینی علاقوں میں غیر قانونی صیہونی آبادکاری کے خلاف احتجاج کے باوجود کوئی نتیجہ نہیں نکلا اور الخلیل کی صورت حال فلسطینیوں کے لئے مزید بدتر ہو گئی ہے۔

انڈونیشیا کے وزیر خارجہ نے فلسطینیوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزی بند اور اس مظلوم قوم کی حمایت کئے جانے کا مطالبہ بھی کیا تاکہ فلسطینیوں کی معاشی حالت بہتر ہو سکے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬