رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق متحدہ علماء محاذ پاکستان کے القدس سیمینار کی تیسری نشست میں شریک مختلف مکاتب فکر کے مذہبی و سیاسی رہنماؤں نے قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کرنے والے رکن قومی اسمبلی کی رکنیت ختم کی جائے۔
یوم القدس کو سرکاری سطح پر منایا جائے، پاکستان اسلام کے نام پر لاکھوں قربانیاں دے کر حاصل کیا گیا جو واحد اسلامی نظریاتی اور ایٹمی مملکت ہے جس میں بیت المقدس پر قابض اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جاسکتا، اسرائیل عالم اسلام کیلئے ناسور ہے، مسلم حکمراں قبلہ اول کی فتح یابی کیلئے جذبہ فاروقی، حیدری، حسینی و ایوبی کو بیدار کریں اور بیت المقدس کی آزادی کیلئے مشترکہ اسلامی فوج تشکیل دیں۔
سیمینار مولانا جعفرالحسن تھانوی کی زیرسرپرستی اور جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر اسد اللہ بھٹو کی صدارت اور بانی سیکریٹری جنرل مولانا محمد امین انصاری کی میزبانی میں مرکزی سیکریٹریٹ گلشن اقبال میں منعقد ہوا۔
مرکزی صدر علامہ مرزا یوسف حسین نے اسرائیل کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرائی اور جمعۃ الوداع کو یوم القدس ایمانی غیرت و جوش و جذبے کے ساتھ منائے جانے کا اعلان کیا۔ مقررین نے کہا کہ بیت المقدس کسی ایک ملک و مسلک کا نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کی غیرت ایمانی کا مشترکہ دینی مسئلہ اور کھلا چیلنج ہے۔
بیت المقدس کیخلاف حالیہ تمام تر سازشوں کیخلاف مسلم امہ متحد و بیدار ہو جائے، مسلمان فلسطینی مجاہدین کی بھرپور مدد کریں، فلسطینی مسلمان بیت المقدس کی حفاظت و بازیابی کیلئے پورے عالم اسلام کی جانب سے عظیم قربانیاں دے کر کفارہ ادا کررہے ہیں، جس کی پاداش میں وہ اسرائیلی صیہونی خونی بربریت، جارحیت و مظالم کا شکار ہیں۔
مقررین نے امام خمینی (رہ) کی جانب سے جمعۃ الوداع کو یوم القدس منائے جانے کے دور اندیشانہ اعلان کو جرأت مندانہ اور قابل تقلید و ستائش قرار دیا۔ اس موقع پر مختلف مکاتب فکر کے علماء مشائخ نے ہاتھوں میں ہاتھ بلند کرکے اسرائیلی جارحیت کیخلاف فلسطینی مسلمانوں اور دہشت گردی کے خلاف افواج پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔