رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے ایک سینئر کمانڈر بریگیڈیر جنرل غلام رضا جلالی نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ در اندازی کرنے والے ڈرون طیارے کو مار گرائے جانے کے بعد امریکا کی سفارتی ثالثی کے ذریعے ہمیں یہ پیغام دیا تھا کہ وہ دنیا میں اپنی ساکھ بچانے کے لئے خالی اور بنجر علاقوں میں ایک محدود حملہ کرنا چاہتا ہے، اس لئے ایران اس حملے پر جوابی کاروائی نہ کرے لیکن ہم نے واضح کر دیا کہ کسی بھی طرح کے حملے کو ہم جنگ کا آغاز سمجھیں گے ۔
سپاہ پاسداران کے سینئر کمانڈر کا کہنا تھا کہ ایران نے امریکا کو واضح پیغام دے دیا تھا کہ ہم ہر طرح کے حملے کو جنگ کا اعلان سمجھ کر اس کا مناسب جواب دیں گے اور اگر تم نے جنگ کا آغاز کیا تو ایران اپنی شرطوں پر دفاع کرے گا اور جنگ کا خاتمہ کرے گا ۔
رائٹرز نے دو نامعلوم ایرانی حکام کے حوالے سے کہا کہ ٹرمپ نے عمان کے ذریعے ایران کو یہ پیغام دیا تھا ۔
اپنے اس پیغام میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ جنگ کے خلاف ہیں بلکہ ایران کے ساتھ متعدد مسائل پر مذاکرات کرنا چاہتے ہیں ۔
حالانکہ تہران نے عمانی حکام کو آگاہ کر دیا تھا کہ ایران پر ہونے والے کسی بھی حملے کے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر انجام بھگتنے ہوں گے ۔
جون میں ایران نے امریکی ڈرون طیارہ گلوبل ہاک کو اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے سرنگوں کر دیا تھا ۔
جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا تھا اور ٹرمپ نے دعوی کیا تھا کہ انہیں ایران پر فضائی حملے کا حکم دے کر آخری لمحات میں واپس لے لیا تھا ۔
ٹرمپ کا دعوی تھا کہ انسانی جانوں کو ہونے والے ممکنہ خطرے کی وجہ سے انہوں نے یہ حکم واپس لے لیا تھا تاہم باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران کے وسیع جوابی حملے کے خوف سے امریکی صدر اپنا حکم واپس لینے پر مجبور ہوئے تھے ۔