رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں چھٹے روز بھی کرفیو اور دیگر پابندیاں جاری ہیں، کشمیری گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں، وادی میں ٹیلی فون اور انٹرنیٹ کی سہولیات معطل ہے۔
کشمیر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور پولیس کی فائرنگ سے درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔ سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق سمیت تقریباً تمام حریت رہنما گھروں اور تھانوں میں نظر بند ہیں۔
ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی میں بھی طلبہ سمیت سول سوسائٹی کی بڑی تعداد کشمیر کی عوام کی حمایت میں سامنے آ گئی۔ مظاہرین نے کالے رنگ کی پٹیاں باندھی ہوئی تھیں، یہ احتجاج نئی دہلی کے علاقے جنتر منتر میں کیا گیا۔
دریں اثناء نیشنل کانفرنس نے ہندوستان کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیے جانے کے فیصلے کو چیلنج کر دیا ہے۔
نیشنل کانفرنس کی طرف سے ملکی سپریم کورٹ سے کہا گیا ہے کہ وہ مودی حکومت کے اس فیصلے کو مسنوخ کرے، جس کے تحت چند روز قبل جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کا اعلان کر دیا گیا تھا۔