رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اگست کی ۵ تاریخ کو ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کو خصوصی اہمیت دینے والے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کا اعلان کیا ، کشمیر سے متعلق ہندوستان کے اس کھیل کے پیچھے صہیونیوں اور انتہا پسند ہندوؤں کا خوفناک منصوبہ کارفرما ہے۔
ہندوستان نے اپنے اس خوفناک منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے پہلے کشمیر سے سیاحوں اور امرناتھ یاتریوں کو واپس بلایا اس کے بعد کشمیر میں کرفیو اور دفعہ 144 نافذ کردیا اس دفعہ کے تحت 4 افراد ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتے ۔
ہندوستان نے فوج کے مزید دستے کشمیر روانہ کردیئے۔ ہندوستان نے اپنے خوفناک صہیونی منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ظلم و ستم کے تمام حربے استعمال کئے ہیں کشمیر کو بہت بڑی فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا اور کشمیری عوام کی آواز کو دبانے کے لئےمیڈیا پر بھی قد غن عائد کردی گئی ہے۔
ہندوستان کی مرکزی حکومت نے اپنے بے رحمانہ اور ظالمانہ اقدامات کے ذریعہ ہندوستانی جمہوریت پر سیاہ دھبہ لگا دیا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ہندوستان نے آرٹیکل 370 ختم کرکے کشمیری عوام کے ساتھ کئے گئے معاہدے کو توڑ دیاہے کشمیر اسی معاہدے کی وجہ سے ہندوستان سے عارضی طور پر ملحق تھا اور اس آرٹیکل کے خاتمہ کے بعد کشمیر کا الحاق ہندوستان سے ختم اور کشمیر خود بخود آزاد ہو گیا اور یہی وجہ سے کہ کشمیریوں کی اس آزادی کو سلب کرنے کے لئے اب ہندوستان کی مرکزی حکومت طاقت کا بے جا استعمال کررہی ہے ۔
ہندوستانی حکومت نے اپنے اس اقدام کے ذریعہ ہندوستان کے ساتھ الحاق کے حامی نظریہ کے حامیوں کی پشت میں بھی خنجر گھونپ دیا ہے۔ کشمیرمیں بنیادی طور پر تین نظریے پائے جاتے ہیں ایک نظریہ ہندوستان کے ساتھ الحاق ، دوسرا نظریہ پاکستان کے ساتھ الحاق اور تیسرا نظریہ استقلال اور آزادی پر مبنی ہے۔
آرٹیکل 370 پہلے نظریہ کے حامیوں اور ہندوستان کی مرکزی حکومت کے درمیان ہوا تھا۔ ہندوستانی حکومت نے درحقیقت آرٹیکل 370 کا خاتمہ کرکے کشمیری عوام کو ہندوستان کے خلاف متحد کردیا ہے اور اب تمام کشمیری ہندوستان سے آزادی اور حریت کے خواہاں ہیں ۔
کشمیری عوام اپنی آزادی اور اپنی حیثیت کے اعادہ کے لئے ہر قسم کی قربانی پیش کرنے کے لئے آمادہ ہیں۔ کشمیرمیں جاری ہندوستان کی بر سر اقتدار حکومت کے مظالم میں اب تک درجنوں افراد شہید اور زخمی ہوگئے ہیں جبکہ 600 افرادکو حراست میں لےلیا گیا ہے۔
ہندوستانی حکومت کشمیر میں صہیونی منصوبے پر کاربند ہے ہندوستانی عوام تحریک کو کچلنے کے لئے مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی تجربات سے استفادہ کر رہا ہے ۔
کشمیر میں تخت و تاج کے کھیل نے ایک خونی اور خوفناک شکل اختیار کر لی ہے اور اس خوفناک کھیل کے ذریعہ کشمیری عوام کے حقوق کو پامال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اس وقت کشمیر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور پولیس کی فائرنگ سے درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔ سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق سمیت تقریباً تمام حریت رہنما گھروں اور تھانوں میں نظر بند ہیں۔
ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی میں بھی طلبہ سمیت سول سوسائٹی کی بڑی تعداد کشمیر کی عوام کی حمایت میں سامنے آ گئی۔ مظاہرین نے کالے رنگ کی پٹیاں باندھی ہوئی تھیں، یہ احتجاج نئی دہلی کے علاقے جنتر منتر میں کیا گیا۔
دریں اثناء نیشنل کانفرنس نے ہندوستان کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیے جانے کے فیصلے کو چیلنج کر دیا ہے۔ نیشنل کانفرنس کی طرف سے ملکی سپریم کورٹ سے کہا گیا ہے کہ وہ مودی حکومت کے اس فیصلے کو مسنوخ کرے، جس کے تحت چند روز قبل جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کا اعلان کر دیا گیا تھا۔