رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کئے جانے کو چیلنج کرنے والی تمام درخواستوں پر سماعت کے لئے بدھ کو سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کی بنچ قائم کی گئی اور اکتوبر سے ان درخواستوں پر سماعت کا آغاز ہو گا جس میں مودی سرکار کو اپنا جواب داخل کرانا ہوگا۔
چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی تین رکنی بنچ نے اس سلسلہ میں الگ الگ دائر 14 درخواستوں پر ایک ساتھ سماعت کے بعد یہ حکم دیا۔
قبل ازیں وفاق کے نمائندے توشر میٹھا نے عدالت کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ درخواستیں سیاسی اختلاف رائے کی وجہ سے دائر کی گئی ہیں، سرحدوں پر موجود تناؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے ان درخواستوں کو خارج کیا جائے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت فیصلہ کرچکی ہے اور اب اسے واپس نہیں لیا جا سکتا۔
واضح رہے کہ نریندر مودی حکومت نے آئین میں حاصل کشمیر کو خصوصی حیثیت اور نیم خود مختاری دینے والے آرٹیکلز 375 اور 35-اے کو لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں بھاری اکثریت سے منسوخ کرادیا تھا جس کے بعد سے کشمیر میں تاحال صورت حال کشیدہ اور کرفیو نافذ ہے۔ سپریم کورٹ میں اس اقدام کے خلاف مختلف افراد کی جانب سے 10 سے زائد درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔