رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علمائے شیعہ پاکستان کے زیر اہتمام ملت تشیع کی عظیم دینی درس گاہ جامعۃ الکوثر اسلام آباد میں ایک مذمتی اجلاس منعقد ہوا، جس میں شیعہ علماء کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ اس مذمتی اجلاس کا پس منظر حال ہی میں انڈیا کے ایک شہری وسیم رضوی کی جانب سے کچھ اسلامی واقعات پر مشتمل ایک توہین آمیز فلم بنانے کا اعلان ہے۔ جس میں اسلامی مقدسات کی توہین کی گئی ہے، جو کہ نہایت قابل مذمت عمل ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مفسر قرآن علامہ شیخ محسن علی نجفی نے کہا کہ یہ انتہائی حساس مسئلہ ہے، جس کے خلاف بروقت آواز اٹھانا ضروری ہے۔ یہ امت کے اتحاد و وحدت کے خلاف گہری سازش ہے۔ یہ فلم بنانے والے اور سلمان رشدی دونوں کا کسی مسلک سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کے خلاف بولنا اور اس فتنے کا راستہ روکنا ضروری ہے اور ہماری پہلی ذمہ داری ہے اور ہم آپ علماء کے ساتھ مل کر اسے ناکام بنا دیں گے۔
معروف عالم دین مولانا انور علی نجفی نے کہا کہ یہ فلم کشمیر سے توجہ ہٹانے اور ہندو پاک کی امت مسلمہ کے اتحاد کو کمزور کرنے کی ہندوستانی سازش ہے۔ لبیک یاحسینؑ کی آواز کو کرفیو میں بھی دبایا نہیں جا سکا، جو ہر تحریک حریت کی بنیاد ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس فلم کی پاکستان میں نشر و اشاعت پر پابندی لگائی جائے اور جو اسے پھیلائے اسے مودی کا سہولت کار سمجھ کر کاروائی کی جائے۔
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری علامہ عارف حسین واحدی نے کہا کہ اسی وسیم رضوی نے پہلے فلم بنا کر ہندو مسلم فساد کے ذریعے مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی اور اب وہی مسلمانوں کو لڑانا چاہتا ہے۔ استعماری قوتیں اپنے مقاصد کے لیے ایسے اقدامات کرتی ہیں۔ انہوں اس حساس مسئلے پر پروگرام کرنے پر چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کا شکریہ کا پیغام مفسر قرآن شیخ محسن علی نجفی کو پہنچایا۔
ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری ثاقت اکبر صاحب نے کہا کہ یہ بہت اچھا اقدام ہے، جس گستاخ نے یہ فلم بنائی ہے، وہ حکومتی عہدیدار ہے، اس پر کرپشن کے چارجز ہیں۔ ایک بار اس نے کہا تھا کہ رام میری خواب میں آئے ہیں اور رو رہے ہیں کہ میرا گھر تعمیر نہیں ہو رہا۔ یہ مودی کا ایجنڈا ہے کہ شیعہ سنی کو ایک دوسرے کے خلاف کر دیا جائے۔ اعلامیہ میں اس قبیح حرکت سے برات کا اعلان کیا جائے۔
مولانا انتصار حسین جعفری نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ کوئی بھی مسلمان ایسی حرکت کو درست نہیں سمجھتا، انہوں نے کہا کہ مقدسات اسلام کی حفاظت کے لیے علماء بیدار ہیں۔ مولانا انیس الحسنین نے کہا کہ ہم وحدت اسلامی کو اسلامی اصولوں میں سے ایک اصل سمجھتے ہیں اور یہ بات اس کے خلاف ہے۔ ہمارا دشمن طاقتور ہے اور وہ ہمارے درمیان افتراق پیدا کرکے ہمیں مزید کمزور کرنا چاہتا ہے۔ اس لیے اتحاد و وحدت کی حفاظت کرنا ہوگی۔
علمائے کرام نے اعلامیہ کیلئے مندرجہ ذیل نکات پر اتفاق کیا:
1۔ ام المومنین حضرت عائشہ پر بننے والی یہ فلم درحقیقت شان رسولﷺ میں گستاخی ہے، جس کی مذمت کی جاتی ہے اور فلم بنانے والے سے برات کا اعلان کیا جاتا ہے۔
2۔ حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس فلم کے کسی بھی حصے کے پاکستان میں نشر ہونے پر پابندی لگائی جائے، میڈیا اور سوشل میڈیا پر اس کے پھیلاو کو روکا جائے، فیس بک اور یوٹیوب کی انتظامیہ سے رابطہ کرکے اس پر پابندی لگوائی جائے۔ جو لوگ اس فلم کو پھیلا کر معاشرے میں انتشار پیدا کریں، انہیں مودی کی سازش کا سہولت کار سمجھا جائے۔
3۔ پاکستان کے اہل ایمان مودی کی اس سازش کو اپنے اتحاد و وحدت سے ناکام بنا دیں اور ایسے عناصر کی حوصلہ شکنی کریں جو افتراق پیدا کرنے کی کوشش کرے۔
4۔ ایسے وقت میں جب پوری دنیا کی مسلم دشمن قوتیں مسلمانوں کے خلاف متحد ہوچکی ہیں، ہمیں ان سازشوں کو سمجھ کر انہیں ناکام بنانا ہوگا۔
5۔ جو لوگ امت میں انتشار کی کوشش کر رہے ہیں، ان کا کوئی مسلک نہیں، وہ فقط اور فقط مسلمانوں کے دشمن ہیں۔/۹۸۸/ ن