رسا نیوز ایجنسی کی ریپورٹ کہ مطابق ، اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے نیویارک میں ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ موجودہ سیاسی و ثقافتی خوشگوار تعلقات جاری رکھنے کے ساتھ ہی ، سائنسی ، تحقیقاتی اور اقتصادی شعبوں میں بھی مزید اقدامات انجام دیئے جاسکتےہیں-صدر ایران نے توانائی اور بینکنگ کے شعبوں میں بعض مشکلات پر غلبہ پانے کے لئے تہران اور نئی دہلی کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے، چابہار بندرگاہ کے پہلے فیز کی توسیع میں ہندوستان کی مناسب سرمایہ کاری پر نئی دہلی حکومت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آج تہران ، ہندوستان اور افغانستان اس اہم پروجیکٹ سے بہرہ مند ہیں اور علاقے کی آئندہ نسلیں بھی اس تعاون کے نتیجے کا مشاہدہ کریں گی-صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے اسی طرح ہندوستان کے وزیر اعظم سے کہا کہ وہ کشمیر کے مسئلے میں ایسا طریقہ اپنائیں جس سے اس علاقے کے عوام کی مشکلات حل ہوجائیں-ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اس ملاقات میں اپنے دورۂ ایران کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایران کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی کے ساتھ میری ملاقات بہت مفید اور تعمیری تھی اور رہبر معظم کا طرز سلوک میرے ساتھ پیش آنے کا انداز اتنا اچھا تھا کہ مجھے محسوس ہوا جیسے میں اپنے ہی گھر میں ہوں-ہندوستان کے وزیر اعظم نے اس امر پر تاکید کرتے ہوئے کہ ان کے ملک نے ہمیشہ پرامن ایٹمی توانائی سے استفادے کے لئے ایران کے حق پر پر زور دیا ہے کہا کہ ہندوستان صرف اقوام متحدہ کی پابندیوں کو سرکاری حیثیت سے تسلیم کرتا ہے اور ایک دوست ملک کی حیثیت سے ایران کے لئے جوکام وہ انجام دے سکتے ہیں اسے انجام دینے سے دریغ نہیں کریں گے-