رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایودھیا تنازع میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اور ممبر پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو پانچ ایکڑ زمین کا آفر مسترد کردینا چاہئے ۔
اسد الدین اویسی نے مزید کہا کہ مسلمان غریب ہیں، لیکن مسجد بنانے کیلئے ہم پیسہ اکٹھا کرسکتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پانچ ایکڑ زمین کے آفر کو مسترد کردینا چاہئے ۔ اویسی نے کہا کہ کانگریس نے اپنا اصلی رنگ دکھادیا ہے۔
کانگریس پارٹی کے دھوکہ بازوں کیلئے تو 1949 میں مورتیاں نہیں رکھی گئی ہوں گی ۔ اگر راجیو گاندھی کے ذریعہ تالے نہیں کھولے جاتے ، تو مسجد اب بھی ہوتی ۔ نرسمہا راو نے اپنے فرائض کو ادا کیا ہوتا تو اب بھی مسجد ہوتی ۔
دوسری جانب پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی مرکزی سکریٹریٹ نے بابری مسجد پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ بابری مسجد حق ملکیت مقدمے پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو غیرمنصفانہ سمجھتی ہے اور اس پر گہری مایوسی کا اظہار کرتی ہے۔
پاپولر فرنٹ آف انڈیا نے کہا کہ حالانکہ ابھی تفصیلات کا انتظار ہے، لیکن خبروں کے مطابق سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی زمین، مندر کی تعمیر کے لئے دے دی ہے اور مسلمانوں کو کسی دوسری جگہ پر دی جانے والی زمین پر مسجد تعمیر کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے کل فیصلہ سناتے ہوئے متنازع زمین کو رام للا وراجمان کو دیدیا جبکہ سنی وقف بورڈ کو متبادل پانچ ایکڑ زمین دینے کی ہدایت دی ۔/۹۸۹/ف