رسا ںیوز ایجنسی کی ڈان نیوز سے رپورٹ کے مطابق، گیمبیا نے کہا ہے کہ یہ مقدمہ 57 ملکی اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی جانب سے میانمار کے خلاف عالمی عدالت میں لایا گیا ہے۔
قانونی درخواست میں کہا گیا ہے کہ میانمار نے اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن 1948 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریاست رخائن میں مسلم اقلیت روہنگیا کے خلاف فوجی کارروائی کی۔
گیمبیا کے وزیر انصاف ابوبکر تمبادو نے ایک بیان میں کہا کہ ‘روہنگیا مسلمانوں کے خلاف میانمار کی جانب سے کی گئی نسلی کشی کے جرم کا احتساب کیا جانا چاہیے’۔
گیمبیا کے وکلا نے مقدمے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس عدالت سے توقع ہے اور روہنگیا کو مزید نقصان سے تحفظ کی خاطر فوری اقدامات کے لیے گیمبیا کی درخواست پر دسمبر میں پہلی سماعت ہوگی۔
ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے افریقی ملک کی اس درخواست پر اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ روہنگیا کے خلاف مبینہ جرائم پر یہ میانمار کے خلاف پہلی قانونی کارروائی ہے۔
ایچ آر ڈبلیو سے منسلک ماہر قانون پرام پریت سنگھ کا کہنا تھا کہ ‘میانمار میں جاری بدترین جرائم کو روکنے کے لیے عدالت عبوری طور پر فوری اقدامات کر سکتی ہے’۔
گیمبیا کی وزارت انصاف نے کہا کہ ‘عدالت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ نسل کشی کو فوری طور پر روکنے اور جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو سزا دینے اور روہنگیا متاثرین کی واپسی کے احکامات دیے جائیں’۔
بیان میں کہا گیا کہ میانمار نسل کشی روکنے اور اس حوالے سے سزائیں دینے کے معاملات پر اپنے وعدوں پر عمل کرنے میں ناکام ہوا ہے اور روہنگیا اقلیت کو تباہ کرنے کے لیے ریاستی ذرائع کا بدترین استعمال کیا گیا۔
گیمبیا کی حکومت کا کہنا تھا کہ اس نے او آئی سی کے دیگر اراکین کی جانب سے یہ کیس دائر کیا ہے اور ابوبکر تمبادو نے بنگلہ دیش میں قائم روہنگیا مہاجر کیمپوں کو دورہ کیا جو اس سے قبل عالمی عدالت میں نسل کشی کے حوالے سے پروسکیوٹر رہ چکے ہیں۔
یاد رہے کہ 2017 میں میانمار کی ریاست رخائن میں فوج اور مقامی انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں پر بدترین ظلم اور قتل و غارت کی گئی تھی جس کے بعد روہنگیا اقلیت پڑوسی ملک بنگلہ دیش کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے تھے۔/۹۸۹/ف