رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب صدر علامہ قاضی نیاز حسین نقوی نے اسلامی تحریک نائجیریا کے سربراہ ممتاز عالم دین شیخ ابراہیم زکزاکی پر گذشتہ 3 سال سے تشدد اور غیر انسانی سلوک پر شدید تنقید کرتے ہوئے عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نائجیریا کی ظالم و جابر حکومت شیخ زکزاکی اور انکے ساتھیوں پر ظلم کے پہاڑ ڈھا رہی ہے، کیونکہ وہ ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ اور آزادانہ سیاست کی بات کرتے ہیں، مجاہد عالم دین شیخ زکزاکی پر ہونیوالے تشدد پر عالم اسلام میں تشویش پائی جاتی ہے۔
علامہ قاضی نیاز حسین نقوی نے کہا کہ برطانیہ کی انسانی حقوق کی تنظیم نے کچھ عرصہ پہلے شیخ زکزاکی کے علاج کی غرض سے ان کی بھارت میں منتقلی کروائی مگر نائجیریا کی حکومت نے مودی سرکار کے ذریعے بزرگ عالم دین کے علاج میں رکاوٹیں پیدا کیں اور انہیں بغیر علاج کے واپس نائجیریا جیل جانا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ شیخ زکزاکی کو ان کی بہترین خدمات اور عوامی مقبولیت کی وجہ سے ظلم کا نشانہ بنایا گیا تاکہ ان کی مقبولیت کو کم کیا جا سکے۔
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان نے کہا کہ شیخ زکزاکی پر مظالم کے پہاڑ ڈھانے پر پاکستانی عوام میں سخت تشویش، شدید اضطراب اور بے چینی پائی جاتی ہے، عوام انسانی بنیادوں پر مظلوم کے حامی ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں بنیادی انسانی حقوق فراہم کئے جائیں، ان کے خاندان، ڈاکٹرز اور وکلاء کو ان تک رسائی دی جائے اور عدالت کے دیئے گئے فیصلے پر ان کو رہائی دی جائے اور ظلم و ستم کرنیوالوں کا سخت مواخذہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے میں ظلم بڑھ جائے تو انسانیت دم توڑ دیتی ہے، کچھ ایسی ہی صورتحال نائیجیرین مسلم کمیونٹی کو درپیش ہے، شیخ زکزاکی کے 6 بیٹوں سمیت ایک ہزار سے زائد عورتوں، بچوں اور مردوں کا قتل عام، معصوم لوگوں کو زندہ جلانے، قبروں کو کھود کر مردوں کی بے حرمتی کرنے، گھروں کو جلا کر مسمار کرنے کیساتھ اسلامی تحریک نائجیریا کے سربراہ شیخ زکزاکی اور انکی اہلیہ کی زخمی حالت میں گرفتاری قابل مذمت اور عالمی اداروں کی بے ضمیری کا منہ چڑا رہی ہے۔
علامہ قاضی نیاز حسین نقوی نے واضح کیا کہ 2016ء میں اعلیٰ عدالت نے شیخ زکزاکی کی رہائی کا حکم بھی دیا، لیکن حکومت نے عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کیا۔ شیخ زکزاکی کی حالت انتہائی تشویشناک ہے، مگر حکومت مکمل علاج کی سہولت دینے سے انکاری ہے، پچھلے چار ماہ سے ان کے خاندان، ڈاکٹروں اور وکیلوں تک کو ان سے ملاقات کی اجازت نہیں مل رہی جبکہ 5 دسمبر کو انہیں قادونا کی مرکزی جیل میں منتقل کر دیا گیا ہے۔/۹۸۸/ ن