07 January 2020 - 19:49
News ID: 441900
فونت
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری :
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے پالیسی بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس بزدلانہ اور قومی وقار کے منافی قرار دیا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے ایران امریکہ تنازع پروفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے پالیسی بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس بزدلانہ اور قومی وقار کے منافی قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے موقع پرست اور پیٹھ میں چھرا گھونپنے والے ملک امریکہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ایک مخلص دوست کو نظر انداز کرنا بصیرت و دانش سے عاری اقدام ہے۔ اس طرح کے بیانات ہمیں مخلص دوستوں سے دور اور عالمی سطح پر تنہا کر دیں گے۔

انہوں نے کہاکہ دنیا کی کوئی بھی باشعور اور مہذب قوم جنگ کی حمایت نہیں کرتی لیکن عالمی امن کو یقینی بنانے کے لیے وہ ہاتھ کاٹنے ضروری ہیں جو دوسرے کو گریبانوں تک پہنچنے میں خود کو آزاد سمجھتے ہوں۔حکومت کے خودمختاری اور بیرونی دباو سے آزادی کے دعوے عوامی اجتماعات تک ہی محدود ہیں۔عالمی ایشوز پر حکومتی موقف عوامی خواہشات کی ترجمانی نہیں کرتا۔

ان کا کہناتھاکہ جنرل قاسم سلیمانی عالم اسلام کے ایک عظیم مجاہد اور برادر مسلم ملک ایران کی ایک بااثر شخصیت تھے۔ ان کی شہادت پر حکومتی سطح پر تعزیت کا اظہار اخلاقی،سفارتی اور مسلمان ہونے کے ناطے شرعی تقاضہ تھا لیکن امریکی ہیبت نے مقتدر شخصیات کی زبانوں میں لکنت پیدا کر دی جس نے ہمیں عالمی سطح پر شرمسارکیا۔

انہوں نے کہا کہ کوا لالمپور سمٹ میں پاکستان کے شرکت سے انکار کی واحد وجہ بیرونی دباؤتھا۔ ناکام خارجہ پالیسی کے سبب ہمیں اقوام عالم کے سامنے متعدد بار رسوائی اٹھانا پڑی۔وزیر خارجہ کے ماضی کے فیصلوں سے بھی یہ حقیقت عیاں ہیں کہ انہیں ملک و قوم کے وقار سے زیادہ امریکی مفادات عزیز ہیں۔وہ کسی بھی صورت امریکہ کی ناراضگی کو مول نہیں لے سکتے۔

انہوں نے کہاکہ ایک آزاد نظریاتی ریاست کے وزیر خارجہ کی یہ بے بسی ان کے منصب کے شایان شان نہیں۔اگر وزیر خارجہ عالمی ایشوز اور امت مسلمہ کو درپیش مشکلات پر ٹھوس، جرات مندانہ اور ملک و قوم کے وقار سے ہم آہنگ موقف اختیار کرنے کی پوزیشن میں نہیں تو انہیں اپنے عہدے سے الگ ہو جانا چاہیے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬