16 January 2020 - 11:44
News ID: 441941
فونت
محمد جواد ظریف :
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ داعش گروہ ابھی خطے کے ایک بڑے خطرے میں تبدیل ہوگیا اور افغانستان کے اندر اثر و رسوخ کی ہے جو بھارت اور ایران سمیت دیگر علاقائی ممالک کی سلامتی کو خطرات کا سامنا کرے گا۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ امریکی ہاتھوں جنرل سلیمانی شہادت، مشرق وسطی میں امریکی موجودگی کے خاتمہ کا باعث ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کے 430 شہروں میں شعیوں نے قدس فورس کمانڈر جنرل سلیمانی کی شہادت پر امریکہ کیخلاف اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے آپ کی شہادت پر مجلس عزا کا انعقاد کیا۔

انہوں نے اس امید کا اظہار کردیا کہ امریکہ کے اس اقدام سے خطی عوام کی ناراضگی سے غیر سیاسی نتاج برآمد نہ ہوں گے لیکن بلاشبہ اس سے سیاسی نتایج برآمد ہوں گے۔

ظریف نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران خطی کشیدکی کی کمی کا خواہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مریکہ نے ایک سنجیدہ خصمانہ کاروائی کی جس کے سنگین نتائج برآمد ہوئے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے اس اقدام سے عراقی سلامتی پر بُرے اثرات مرتب کیے کیونکہ امریکہ نے عراقی سرزمین پر فوجی کاروائی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کے اس اقدام کے رد عمل میں عراق نے امریکی فوجیوں کی واپسی کا مطالبہ کیا۔

ظریف نے ایران میں یوکرائنی طیارے کو انسانی غلطی سے مارگرایا جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے خطے میں کشیدگی بڑھانے کے امریکی اقدام کے نتائج میں سے ایک یہ بھی تھا کہ یوکرائنی طیارے کو نشانہ بنایا گیا جس پر ایران کو گہرے دکھ اور افسوس ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صرف امریکہ اور داعش دہشتگرد گروہ، جنرل سلیمانی کی شہادت پر خوش ہیں۔

ظریف نے کہا کہ داعش گروہ ابھی خطے کے ایک بڑے خطرے میں تبدیل ہوگیا اور افغانستان کے اندر اثر و رسوخ کی ہے جو بھارت اور ایران سمیت دیگر علاقائی ممالک کی سلامتی کو خطرات کا سامنا کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم داعش دہشتگرد گروہ کیخلاف جنگ میں کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کریں گے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پر تبصرہ کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کردیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان حل طلب مسائل، دوستانہ طریقوں سے حل کیے جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم دونوں ملکوں کے اندرونی مسائل میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے ہیں لیکن بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدکی کی کمی کیلئے ہرممکن کوشش سے دریغ نہیں کریں گے۔

انہوں نے چابہار منصوبے پر ایران اور امریکہ کی کشیدکی کے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کی ترقی، بھارت اور امریکہ کے تعاون پر منسلک ہے کیونکہ امریکہ نے چابہار کو ایران مخالف پابندیوں سے استثنی دی ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایرانی وزیر خارجہ جو بھارتی رائے سینا ڈائیلاگ فورم میں شرکت کرنے کیلئے بھارت کے دورے پر ہیں، نے اس اجلاس کے موقع پر اپنے بھارتی ہم منصب جے شنکر سمیت وزیر اعظم نریندر مودی اور بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوال سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬