رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ قاضی نیاز حسین نقوی نے کہا ہے کہ دسویں تاجدارِ امامت حضرت امام علی نقی علیہ السلام کا یوم شہادت 3 رجب 254 ھجری ہے۔
امام کو 41 سال کی عمر میں بدترین خلیفہ متوکل عباسی کے دور حکومت میں شہید کیا گیا، ایک لاکھ بے گناہ محبان رسول و آل رسول کو قتل کرنے کی وجہ سے متوکل عباسی کو یزید دوئم بھی کہا جاتا ہے۔ اسی بدبخت نے نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت پر پابندی عائد کی اور ان کی قبر مبارک کا نشان مٹانے کیلئے دریا کا رخ موڑا مگر پانی رک گیا، اس کے بعد اس نے روضہ مبارک کو ہی منہدم کرا دیا، متوکل عباسی نے حضرت عمر بن عبدالعزیز کے دور حکومت میں آل فاطمہ کو واپس کئے گئے باغ فدک کو دوبارہ غصب کرلیا۔
جامع علی مسجد جامعتہ المنتظر لاہور میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ امام علی نقی علیہ السلام کے دور امامت کا اہم واقعہ غالیوں کا فتنہ ہے، جو دسویں امام کو نعوذ باللہ خدا کہتے تھے، جس پر آپ نے ان پر لعنت کی اور فرمایا کہ غالی مشرک ہے اور اس کا قتل اور خون جائز ہے۔
انہوں نے کہا کہ گناہ، اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور ظلم و ستم ہے، لہٰذا ہمیں رب کائنات سے گناہوں کی معافی مانگنی چاہیے، عبادات اور ذکر رسول و آل رسول کرکے دعائیں مانگنے کیساتھ اختیاطی تدابیر بھی اختیار کرنی چاہئیں تاکہ یہ عالمی وبا مزید نہ پھیل سکے۔/۹۸۸/ن