رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں آر ایس ایس کے افراد پر مشتمل ہندو انتہا پسند حکومت نے دہلی ہائی کورٹ کے جج کا انصاف اور قانون کے حق میں بولنے کے جرم میں دہلی ہائی کورٹ سے پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ میں تبادلہ کردیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق دہلی میں مسلم کش فسادات کے بارے میں ایک مقدمے کی سماعت میں حکمراں جماعت بی جے پی سے تعلق رکھنے والے تین وزراء کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے ریمارکس دینے پر دہلی ہائی کورٹ کے جج کا تبادلہ کردیا گیا ہے۔
گزشتہ روز دہلی میں تشدد اور بڑے پیمانے پر قتل و غارت گری سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران دہلی ہائی کورٹ کے جج ایس مرلی دھر نے کہا تھا کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات دینے پر تین بی جے پی وزراء یعنی انوراگ ٹھاکر، پرویش ورما اور کپل مشرا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنی چاہیے۔
بھارتی اخبار " دی ہندو" کے مطابق دہلی کے مسلم کش فسادات میں اب تک 34 افراد شہید ہو چکے ہیں۔ چار روزہ ہنگاموں اور تشدد کے بعد اگرچہ اس وقت حالات پرسکون ہیں لیکن اب بھی پرانی دہلّی کے مسلم اکثریتی علاقوں پر خوف اور دہشت کا راج ہے۔
واضح رہے کہ ان فسادات کا آغاز اتوار کے روز اُس وقت ہوا جب مسلم مخالف متنازع شہریت قانون کے خلاف دہلی میں پرامن دھرنے پر بیٹھے مظاہرین پر مسلح ہندو جتھوں نے حملہ کردیا۔
بھارتی ذرائع کے مطابق بھارت کی حکمراں جماعت بی جے پی در حقیقت بھارت کی انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کی سیسای شاخ ہے ۔
آر ایس ایس وہ دہشت گرد تنظیم ہے جس کے ایک رکن نے مہاتما گاندھی کو گولی مار کر قتل کردیا تھا۔