رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جوزف بورل نے یورپی یونین کے ستائیس رکن ممالک کے وزرائے دفاع کے ساتھ ایک غیر رسمی اجلاس میں کیوبا، ایران، شمالی کوریا، شام اور ونزوئلا پر عائد پابندیوں کو انسان دوستانہ بنیاد پر اٹھا لئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
یورپی یونین کے رکن ممالک نے اس اجلاس میں کورونا وائرس سے پیدا ہونے والے بحران اور اس سے متعلق دوسرے مسائل کے حل میں مدد کے لئے رکن ممالک کی عسکری قوتوں کے کردار کے بارے میں بھی صلاح و مشورہ کیا۔
تین گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس میں یورپی یونین میں موجود بحران کا مقابلہ کرنے کے لئے فوجی مدد اور اس یونین کی مشترکہ دفاعی و سیکورٹی پالیسیوں پر کورونا وائرس پھیلنے کے اثرات و نتائج پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یورپی یونین کے شعبہ خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی نظر میں یہ موضوع پوری طرح واضح ہے کہ انسان دوستانہ امداد رسانی کو آسان بنانے کے سلسلے میں ہماری پابندیاں مشکل ساز نہیں ہیں البتہ ہم نے پابندیاں عائد کرنے والے دیگر ممالک سے درخواست کی ہے کہ وہ بھی (یورپی یونین کی مانند) انسان دوستانہ بنیاد پر میڈیکل ساز و سامان اور دواؤں کے سلسلے میں کیوبا، ایران، شمالی کوریا، شام اور ونزوئلا پر عائد پابندیاں اٹھا لیں تاکہ یہ پابندیاں، انسان دوستانہ امداد کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں۔
درایں اثنا دنیا کے کئی سابق عہدیداروں و رہنماؤں نے امریکی صدر ٹرمپ کو خط لکھ کر کورونا وائرس کے بحران کے دور میں ایران پر عائد پابندیاں کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اخـبار گارڈین کے مطابق دنیا کے چوبیس سابق عہدیداروں اور رہنماؤں پر مشتمل جس گروپ نے امریکی صدر کے نام خط لکھا ہے اس میں نیٹو کے چار جنرل سیکریٹریوں سمیت دنیا کے کئی سابق سینیئر سفارت کاروں اور حکام کے نام نظر آ رہے ہیں۔
ٹرمپ کے نام خط لکھنے والوں میں نیٹو کے سابق سیکریٹری جنرل جارج رابرٹسن، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے شعبے کی سابق سربراہ فیڈریکا موگرینی، عالمی ادارہ صحت کے سابق سربراہ گرو ہارلم برانڈ ٹلنڈ اور ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے سابق سربراہ ہانس بلیکس بھی شامل ہیں۔
جوبیس شخصیات پر مشتمل اس گروپ نے ٹرمپ کے نام اپنے خط میں ایران پر عائد ان پابندیوں کو اٹھا لئے جانے کا مطالبہ کیا ہے جو ضروری میڈیکل ساز و سامان خریدنے کی راہ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔ لا علاج کورونا وائرس کی روک تھام کی غرض سے تہران پر عائد پابندیاں کم کرنے کے لئے عالمی دباؤ کے باوجود واشنگٹن نے اب تک نہ صرف پابندیاں کم نہیں کی ہیں بلکہ حال ہی میں مزید پابندیاں عائد بھی کر دی ہیں۔