رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، حضرت آیت الله وحید خراسانی اور دیگر مراجع عظام تقلید نے دنیا میں کرونا پھیلنے کے سبب روزہ رکھنے کے حوالے سے اپنے نظریات بیان کئے ۔
حضرت آیت الله وحید خراسانی نے فرمایا کہ مسئلہ کی تین حالات ہے:
پہلی حالت : جو جانتا ہے ( یعنی یقین رکھتا ہے ) کہ روزہ اس کے لئے نقصان دہ نہیں ہے تو ایسی صورت میں اگر ڈاکٹر کہے بھی کہ روزہ نقصان دہ ہے تو بھی روزہ رکھے گا۔
دوسری حالت: اگر کسی کو نقصان کا یقین یا گمان ہو اور اس کی بنیاد عقلاء ہوں یعنی ہر عاقل انسان اس مقام پر نقصان کا یقین یا گمان رکھتا ہے تو ڈاکٹر کے یہ کہنے کے باوجود کہ روزہ نقصان دہ نہیں ہے پھر بھی وہ انسان روزہ نہیں رکھے گا اور اگر ایسی صورت میں روزہ رکھا تو صحیح نہیں کیا مگر یہ کہ روزے سے اسے کوئی نقصان نہ پہونچا ہو اور اس نے قربت کی نیت بھی کی ہو کہ ایسی حالت میں روزہ صحیح ہے ۔
تیسری صورت: اگر انسان احتمال دے کہ روزہ اس کے لئے نقصان دہ ہے اور یہ نقصان قابل توجہ بھی ہو نیز اس احتمال کی وجہ سے اس پر خوف کا غلبہ طاری ہوجائے ، تو اگر یہ احتمال عقلائی ہو یعنی ہر عقلمند انسان ایسے مقام پر خوف مند ہوجاتا ہے تو روزہ نہ رکھے اور اگر ایسی حالت میں روزہ رکھا تو روزہ باطل ہے مگر یہ کہ اس روزہ سے اس کا نقصان نہ ہوا ہو اور اس نے قصد قربت کی بھی کیا ہو ۔
سرزمین ایران کے عظیم مرجع تقلید حضرت آیت الله وحید خراسانی نے اپنے جواب میں کہا: ڈاکٹر کے یہ کہنے کے باوجود کہ روزہ نقصان دہ نہیں ہے پھر بھی وہ انسان روزہ نہیں رکھے گا اور اگر ایسی صورت میں روزہ رکھا تو صحیح نہیں کیا مگر یہ کہ روزے سے اسے کوئی نقصان نہ پہونچا ہو اور اس نے قربت کی نیت بھی کی ہو کہ ایسی حالت میں روزہ صحیح ہے کیوں کہ اصل یہ ہے کہ مکلف خود اپنا وظیفہ معین کرے ۔/۹۸۸/ ن