‫‫کیٹیگری‬ :
11 May 2020 - 05:12
News ID: 442695
فونت
علامہ ساجد نقوی:
فتح بدر کی مناسبت سے جاری ایک پیغام میں ایس یو سی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مجاہدین بدر کی طرح کندھے سے کندھا ملا کر تمام مسلمانوں کو مشکلات کے حل میں ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے فتح جنگ بدر کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ مجاہدین بدر نے قلت کے باوجود جس عزم اور استقلال سے اسلام کا دفاع اور اسلام دشمن قوتوں کا مقابلہ کیا اس کی مثال غزوہ بدر سے پہلے اور بعد میں کہیں نہیں ملتی۔ قلت پر کثرت کا غلبہ پہلی مرتبہ غزوہ بدر میں دیکھنے کو ملا، جس سے رہتی دنیا تک مسلمانوں اور مجاہدین کو سبق ملا کہ وہ افراد کی قلت اور وسائل کی کمی کی وجہ سے پریشان نہ ہوں بلکہ ایمان، اعتقاد، یقین اور سچے جذبے سے کام لیں تو بڑی سے بڑی ظالم طاقت کو بھی شکست فاش دی جا سکتی ہے۔ اسلام کے پہلے معرکے میں جس طرح جرات و بہادری اور قربانی کی مثالیں رقم کی گئیں وہ اسلام کا اثاثہ اور سرمایہ ہیں۔ محافظ رسالت حضرت علیؑ نے جس دلیری کے ساتھ سینہ سپر ہوکر کفار اور دشمنوں کو واصل جہنم کیا یہ جذبہ ہر مجاہد اور حریت پسند کے لیے نمونہ عمل ہے۔

علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ غزوہ بدر توکل برخدا اور احکام اور پالیسیوں پر صدق دل سے عمل کرنے کا واضح مظاہرہ ہے، جس سے سبق ملتا ہے کہ جس طرح اصحاب بدر نے بہت کم تعداد میں ہونے اور وسائل کی واضح کمی ہونے کے باوجود حکم رسول (ص) کی اطاعت کی اور اپنے آپ کو قربانی کے لئے پیش کرنے میں کسی قسم کی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی اور یقین قلب کے ساتھ شہادت قبول کرتے رہے اسی طرح اگر اس دور کے مسلمان بھی سچے جذبے اور کامل ایمان کے ساتھ اسلام کے دفاع اور اسلام کو اغیار اور دشمن قوتوں کی سازشوں اور حملوں سے بچانے کے لیے اصحاب بدر والا جذبہ پیدا کریں تو کوئی طاقت اسلام کا بال بیکا نہیں کرسکتی۔ مجاہدین بدر کی طرح کندھے سے کندھا ملا کر تمام مسلمانوں کو مشکلات کے حل میں ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے۔ اگر کسی مسلمان کو دوسرے مسلمان کے مسائل کے حل میں دلچسپی نہ ہو تو اسے اپنے مسلمان ہونے پر غور کرنا چاہئے کیونکہ مسلمان ایک امت ہیںاور امت کی بقا ہر شے پر مقدم ہے۔/۹۸۸/ن

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬