‫‫کیٹیگری‬ :
20 May 2020 - 18:51
News ID: 442780
فونت
وسائل کے زیر انتظام؛
فقہ حکومتی کی تخصصی ویب سائٹ «وسائل» کے زیر انتظام علمی نشست «قدس و فلسطین فقہ مقاومت کے آینه» میں رسا نیوز ایجنسی کے ہیڈ افس کے کانفرنس حال میں منعقد کی گئی ۔

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، فقہ حکومتی کی تخصصی ویب سائٹ «وسائل» کے زیر انتظام علمی نشست «قدس و فلسطین فقہ مقاومت کے آینہ» میں منعقد کی گئی، جس میں ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک سسٹم کے سربراہ حجت الاسلام ڈاکٹر سید سجاد ایزدهی اور حجت الاسلام دکتر ذبیح‌ الله نعیمیان باقر العلوم یونیورسٹی کے شعبہ فقہ سیاسی کے رکن نے شرکت اور تقریر کی۔

اس نشست کے آغاز میں حجت الاسلام علی رضا فلاحی نشست کے ناظم علمی نے ماه مبارک رمضان کے ۲۵ دن کی دعا کی تشریح کرتے ہوئے کہا: خداوند متعال کا اس دعا میں ارشاد ہے کہ «اَللّهُمَّ اجْعَلْنى فیهِ مُحِبَّاً لاِوْلِیاَّئِکَ وَمُعادِیاً لاِعْداَّئِکَ مُسْتَنّاً بِسُنَّةِ خاتِمِ اَنْبِیاَّئِکَ یا عاصِمَ قُلُوبِ النَّبِیّینَ» اے معبود! مجھے اس مہینے میں اپنے اولیاء اور دوستوں کا دوست اور اپنے دشمنوں کا دشمن قرار دے، مجھے اپنے پیغمبروں کے آخری پیغمبر کی راہ و روش پر گامزن رہنے کی صفت سے آراستہ کردے، اے انبیاء کے دلوں کی حفاظت کرنے والے ۔ گویا تولی اور تبرا ایک نبوی سنت ہے۔

انہوں نے مزید کہا: اس حوالے سے فلسطین اور استقامتی محاذ کی حمایت کا مسئلہ ہمارے دینی اور روائی متون کا حصہ ہے ، لہذا  امام خامنہ ای حفظہ اللہ نے فرمایا کہ « ہمارے لئے فلسطین کا مسئلہ ایک سیاسی حکمت عملی یا ٹیکٹیکل نہیں ہے بلکہ ایک عقیدہ اور ایمان کا حصہ ہے ۔

ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک سسٹم کے سربراہ حجت الاسلام ایزدهی نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا فقہی حوالے سے فلسطین کی حمایت ثابت ہے کہا: احادیث و روایات بیانگر ہیں اور ہمیں بتاتی ہیں کہ مظلوم کا دفاع اور ظالم سے مقابلہ کیا جائے، جیسا کہ روایت میں ایا ہے کہ اگر کوئی ایک مسلمان کسی گوشہ میں مورد ظلم قرار پائے توم ہم اس کے دفاع پر موظف ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا: فقہ میں موجود کچھ قوانین اس بات کی تاکید کرتے ہیں، جیسے قاعدہ نفی سبیل، اس حوالے سے کفار کو مسلمان پر تسلط کا حق نہیں ہے کہ اگر یہ تسلط انجام پایا ہو تو اسے ختم کرنے ہمیں کی کوشش کرنی چاہئے ۔

حجت الاسلام ایزدهی نے بیان کیا: اس قاعدہ سے مراد ہر قسم کا تسلط ہے ، چاہے وہ تسلط ثقافتی ہو، چاہے جغرافیائی ہو چاہے اقتصادی، کہ دور حاضر میں غاصب صھیونیت، امت مسلمہ پر تینوں قسم کا تسلط رکھتی ہے کہ اس تسلط کا خاتمہ ضروری ہے ۔

انہوں ںے مزید کہا: ایک دوسرا قاعدہ «عدالت» ہے، عدالت کے معنی یہ ہیں کہ ہر چیز کو اس کا مقام حاصل ہو اور اپنی جگہ پر قرار دیا جائے، مگر جب ہم اسرائیل کو دیکھتے ہیں تو یہ دیکھتے ہیں کہ اسرائیل اپنی جگہ پر نہیں ہے بلکہ ایک دوسرے مقام پر ہے اور غاصب ہے کیوں کہ اس نے فلسطینی مسلمانوں کا مسلمہ حق غصب کر رکھا ہے اور ان کی سرزمین پر قبضہ جما رکھا ہے ، لہذا ہم عدالت کے اجراء میں اس بات پر موظف ہیں کہ اس منحوس وجود کو صفحہ ہستی مٹا دیں ۔

باقر العلوم یونیورسٹی کے شعبہ فقہ سیاسی کے رکن حجت الاسلام نعیمیان نے سوره مبارکہ اسراء کی چوتھی ایت «وَقَضَیْنَا إِلَى بَنِی إسْرائِیلَ فِی الْکِتَابِ لَتُفْسِدُنَّ فِی الأرْضِ مَرَّتَیْنِ وَلَتَعْلُنَّ عُلُوًّا کَبِیرًا اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب میں یہ اطلاع بھی دے دی تھی کہ تم زمین میں دو مرتبہ فساد کرو گے اور خوب بلندی حاصل کرو گے» کی تفسیر کرتے ہوئے کہا: خداوند متعال نے اس ایت میں فرمایا کہ اج اسرائیل کی شدت پسندی حد تک پہونچ چکی ہے ، اس ایت کا مصداق ہے ۔

واضح رہے کہ اس نشست کی مکمل رپورٹ فقہ حکومتی کی تخصصی ویب سائٹ «وسائل» پر نشر کی گئی ہے اور اس پر موجود ہے /۹۸۸/ن

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬